’فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی‘، کانگریس کی ’جئے ہند سبھا‘ میں اجئے ماکن مرکزی حکومت پر حملہ آور

’فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی‘، کانگریس کی ’جئے ہند سبھا‘ میں اجئے ماکن مرکزی حکومت پر حملہ آور

پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد کی گئی جوابی کارروائی ’آپریشن سندور‘ میں ہندوستانی فوج کی بہادری کو سلام پیش کرنے کے لیے آج دہلی پردیش کانگریس صدر دیویندر یادو کی قیادت میں ’جئے ہند سبھا‘ کا انعقاد ہوا

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں ’جئے ہند سبھا‘ کا انعقاد</p></div><div class="paragraphs"><p>دہلی میں ’جئے ہند سبھا‘ کا انعقاد</p></div>

دہلی میں ’جئے ہند سبھا‘ کا انعقاد

user

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستانی مسلح افواج کے ذریعہ جوابی کارروائی کی شکل میں ’آپریشن سندور‘ کو پوری بہادری اور ہمت کے ساتھ کامیاب بنانے پر آج مبارکباد پیش کی۔ دہلی کانگریس نے ہندوستانی افواج کی بہادری کو اعزاز بخشنے کے لیے آج جواہر بھون میں ’جئے ہند سبھا‘ کا انعقاد کیا، جس میں 1962، 1965، 1971، کارگل جنگ، ہندوستانی امن فوج، اقوام متحدہ مشن، بہادری ایوارڈ فاتحین اور بہادر شہیدوں کی بیویوں سمیت سینکڑوں سابق فوجیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر سبھی کو اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

’فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی‘، کانگریس کی ’جئے ہند سبھا‘ میں اجئے ماکن مرکزی حکومت پر حملہ آور’فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی‘، کانگریس کی ’جئے ہند سبھا‘ میں اجئے ماکن مرکزی حکومت پر حملہ آور

یہ تقریب دہلی پردیش کانگریس صدر دیویندر یادو کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس میں سینکڑوں سابق فوجیوں اور کثیر تعداد میں کانگریس کارکنان کی شرکت دیکھنے کو ملی۔ مہمان خصوصی کے طور پر کانگریس خزانچی اور راجیہ سبھا رکن اجے ماکن، راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت، فوجی سیل کے چیئرمین کرنل روہت چودھری، مہیلا کانگریس صدر الکا لامبا وغیرہ موجود تھے۔ انھوں نے ’جئے ہند سبھا‘ سے خطاب بھی کیا اور کچھ اہم ایشوز سامعین کے سامنے رکھے۔ سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ادت راج، دہلی حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف، سابق وزیر ڈاکٹر نریندر ناتھ وغیرہ کی شرکت بھی دیکھنے کو ملی۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اجئے ماکن نے کہا کہ کانگریس پارٹی ’جئے ہند سبھا‘ کا انعقاد 22 اپریل کے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میں آپریشن سندور انجام دینے والے ہندوستانی فوجیوں کی بہادری و قربانی کو اعزاز بخشنے کے مقصد سے کر رہی ہے۔ کانگریس نے ورکنگ کمیٹی کی 3 میٹنگیں کر کے قرارداد پاس کیا کہ پاکستان کے خلاف ملکی مفاد میں ہم حکومت ہند کی حمایت کرتے ہیں اور ہندوستانی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے ذریعہ کُل جماعتی میٹنگ طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جس کے بعد دونوں کُل جماعتی میٹنگوں میں وزیر اعظم شریک نہیں ہوئے، جبکہ وہ بہار کے انتخابی جلسہ میں پہنچ گئے۔

’فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی‘، کانگریس کی ’جئے ہند سبھا‘ میں اجئے ماکن مرکزی حکومت پر حملہ آور’فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی‘، کانگریس کی ’جئے ہند سبھا‘ میں اجئے ماکن مرکزی حکومت پر حملہ آور

اجئے ماکن نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کچھ باتوں کے لیے ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی پہلگام کے شہیدوں سے ملاقات کرنے نہیں گئے، جبکہ ہمارے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں میں شہید اور زخمی ہوئے لوگوں سے ملاقات کرنے سری نگر و پونچھ گئے۔ راہل گاندھی نے دہشت گردانہ حملے سے متاثرہ لوگوں سے لکھنؤ اور کانپور میں بھی ملاقات کی، جنھیں انصاف کا یقین دلایا گیا۔ اجئے ماکن کا کہنا ہے کہ پہلے پاکستان، پھر امریکہ اور پھر ہندوستانی وزیر اعظم کے ذریعہ جنگ بندی کا اعلان کرنا شرمناک تھا۔ تجارت کا دباؤ ڈال کر امریکہ کے ذریعہ جنگ بندی تھوپی گئی ہے، اسے قبول کرنا 75 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ شرمناک رہا اور ملک کے وقار پر گہری چوٹ بھی ہے۔ کچھ بنیادی حقائق سامنے رکھتے ہوئے اجئے ماکن نے کہا کہ فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی پڑے ہیں۔ آئی ایم ایف نے 3 ملین ڈالر کا قرض پاکستان کو دیا، لیکن ہندوستان اس کی مذمت نہیں کر پایا۔ ٹی آر ایف کو اقوام متحدہ میں دہشت گرد تنظیم ثابت نہیں کرنا ہماری ناکامی ہے، یہ انٹلیجنس کی ناکامی ہے، آخر 3 سطحی سیکورٹی کہاں گئی۔

اس موقع پر اشوک گہلوت نے کہا کہ جئے ہند سبھا فوجیوں کی بہادری، ہمت و قربانی کو اعزاز بخشنے کے لیے ملک بھر میں ایک پیغام دینے کے مقصد سے ملک بھر میں منعقد کی جا رہی ہے۔ 1965، 1971 کی جنگ آج ملک کے لیے فخریہ تاریخ ہے۔ 1971 میں اندرا گاندھی نے پاکستان کے 2 ٹکڑے کر دیے اور تقریباً ایک لاکھ فوجیوں کو بندی بنایا تھا۔ شملہ معاہدہ کے مطابق کسی تیسرے ملک یا اقوام متحدہ کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے، لیکن ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے جنگ بندی جیسا بزدلانہ فیصلہ لے کر خود اپنی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں۔ مودی جی چین کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہیں، جبکہ چین لگاتار سرحد میں گھس کر تجاوزات کر رہا ہے۔ اشوک گہلوت نے تلخ انداز اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ دہشت گردانہ حملے کے بعد جوابی کارروائی کو ’آپریشن سندور‘ نام دے دیا گیا۔ سندور خواتین کی طاقت ہوتی ہے اور مردوں کے لیے ڈھال، لیکن آپ نے سندور کا سودا کر دیا، جس کو ملک برداشت نہیں کرے گا۔

’فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی‘، کانگریس کی ’جئے ہند سبھا‘ میں اجئے ماکن مرکزی حکومت پر حملہ آور’فوج اور پیراملٹری میں آج لاکھوں عہدے خالی‘، کانگریس کی ’جئے ہند سبھا‘ میں اجئے ماکن مرکزی حکومت پر حملہ آور

تقریب کی صدارت کرنے والے دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے ’آپریشن سندور‘ کو انجام دینے والے فوجیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں تھا جب پاکستان کے خلاف، یا کسی دیگر جنگ میں ہندوستانی فوج نے اپنی بہادری کا لوہا منوایا ہے۔ ہاں، یہ ضرور پہلی بار ہوا ہے جب ہندوستانی فوج اپنی بہادری کے ساتھ جنگ کو منزل تک لے جانے کی حالت میں تھے، لیکن وزیر اعظم نے امریکہ کے دباؤ میں آ کر جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب فوج نے آگے بڑھ کر اپنی بہادری دکھائی، پاکستان مقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنے اور 1971 کی طرح پاکستان کے ٹکڑے کرنے کا وقت قریب آیا، تو وزیر اعظم کے ذریعہ جنگ بندی کا فیصلہ لے لیا گیا۔ آج ملک سوال پوچھ رہا ہے اور جواب مانگ رہا ہے کہ کن شرائط پر وزیر اعظم مودی نے جنگ بندی کا فیصلہ لیا، اور آپریشن سندور میں ہندوستانی فوج کا کتنا نقصان ہوا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے