مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: پاکستانی صحافی اور تجزیہ کار "توقیر کھرل” نے مہر نیوز اردو کو "پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف” کا دورۂ تہران کے حوالے سے ایک خصوصی نوٹ بھیجا ہے جس کا متن درج ذیل ہے:
بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی معرکہ حق میں فتح مبین کے بعدوزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا عسکری قیادت کے ہمراہ غیرملکی دورہ جات کا سلسلہ جار ی ہے ترکی کے بعد ایران کا دورہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔دورہ ایران کے موقع پر صدر ایران کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا کہ ہم ایرانی نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔بیان پر ایرانی صدر کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا اور ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کے نئے عہدے پر ترقی کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ ہے جنر ل عاصم منیر کی موجودگی میں پاکستانی وزیر اعظم کے بیان کو انتہائی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جارہاہے۔
ماہر امور مشرق وسطیٰ ڈاکٹر ناصرعباس شیرازی نے حکومت پاکستان کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کی حمایت پہ کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام سے پاکستان کا دفاع مضبوط ہوگا۔صہیونی وزیر اعظم نے ایران اور پاکستان کو اپنے لئے خطرہ قرا ر دیا ہے وہ ایران کوغیر ایٹمی طاقت کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کی حمایت جرات مندانہ ہے۔ایران کا ایٹمی ملک بننا عالم اسلا م کے مفاد اور علاقائی خودمختاری کیلئے بہترین اقدام ہوگا۔معروف تجزیہ کار اور سینئر صحافی نجم ولی خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا ہے کہ ایک آزاد اور جراتمندانہ خارجہ پالیسی، وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے ایران کے پُرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت۔ یہ ہے باعزت اور خودمختار پاکستان جس کے ایران سمیت تمام عالمی قوتوں سے شاندار تعلقات ہیں۔ اہلِ پاکستان نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کی حمایت کو سراہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے تجزیاتی تبصروں میں لکھا ہے کہ آج پہلی دفعہ امریکہ کے سب سے بڑے دشمن کے ساتھ واضح الفاظ میں حمایت کر کے دل جیت لیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے زبردست اور جرات مندانہ بیان دے دیا۔دنیا کو پاکستان کی طرف سے ایک اور سرپرائز،کچھ بڑا ہونے جارہا ہے
امریکہ کو اپنے عمل سے No کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے ایرانی سرزمین پر جاکر ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت کا اعلان کردیا۔”اصل absolutely not تو یہ ہے”وزیراعظم پاکستان نے ایرانی ایٹمی پروگرام کی جرات مندانہ حمایت کا اعلان کرکے درحقیقت دنیا میں باقاعدہ پاکستان کے ازادانہ قائدانہ وقار کا اعلان بھی کیا ہے۔ایک صارف نے لکھا کہ آرمی چیف کی موجودگی میں ایران میں کھڑے ہو کر وزیراعظم پاکستان کی جانب سے امریکی موقف کی مخالفت میں ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی حمایت پر مبنی موقف بہت بڑی بات ہے۔ایران کو مسلم دنیا و عالمی سطح پر تنہا کرنے کی امریکی کوشش کے برعکس اقدام ہے۔پاکستانی موقف نیوکلیئر پروگرام سے متعلق ایران کی سفارتکاری کی کامیابی ہے، اسلئے وزیراعظم کا اقدام قابل ستائش ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت کا فیصلہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کا باعث بن سکتا ہے، لیکن یہ پاکستانایران تعلقات کو مضبوط کرنے اور خطے میں ایک نئے تزویراتی توازن کے قیام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ بیان پاکستان کی سفارتی خودمختاری اور خطے میں اپنے کردار کو مضبوط کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔ امریکہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو عالمی امن کے لیے خطرہ سمجھتا ہے اور اس پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ پاکستان کا یہ موقف امریکی پالیسی سے متصادم ہو سکتا ہے، جس سے پاک-امریکہ تعلقات میں تناؤ اور سفارتی دباؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ بھی امکان ہے کہ امریکہ پاکستان سے اس موقف کی وضاحت بھی مانگ لے تاہم یہ امریکہ پاکستان تعلقات پر منحصر ہے۔ البتہ پاکستان پہلے بھی امریکی دباؤ کے باوجود اپنی ایٹمی خودمختاری کے لیے موقف اپناتا رہا ہے، لہٰذا یہ نیا بیان اسی پالیسی کا تسلسل ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا یہ موقف مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ دے سکتا ہے، خاص طور پر جب سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بھی حالیہ برسوں میں بہتر ہوئے ہیں۔پاکستان کے اس موقف سے چین اور روس جیسے ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات کو مزید تقویت مل سکتی ہے، جو ایران کے ایٹمی پروگرام پر مغربی پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
عالمی استکبار کی مخالفت کے باوجود پاکستان کی ایرانی ایٹمی پروگرام کی حمایت جرات مندانہ اور دلیرانہ ہے۔یہ ایران کی سفارتی فتح بھی ہے۔