عدالت صاف لفظوں میں کہے کہ اختلاف رائے غداری نہیں…سنجے ہیگڑے

پروفیسر علی خان کو کبھی ضمانت کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ انہیں تو اس یاد دہانی کے لیے سراہا جانا چاہیے تھا کہ جنگ ویڈیو گیم نہیں اور ہمارے بہترین فرشتے وردی یا جھنڈے میں نہیں، بلکہ ہمارے سوچنے، سوال اٹھانے اور ہمدردی رکھنے کی صلاحیت میں بستے ہیں۔
اس کے برعکس، ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں ایک استاد کی فیس بک پوسٹ غداری تصور ہوتی ہے، مگر نفرت انگیز تقاریر، ماب لنچنگ اور گھروں کو مسمار کرنے جیسے افعال کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
ہمیں یہ نظیریں قائم نہیں رہنے دینی چاہئیں۔ اصل نقصان پوسٹ سے نہیں، بلکہ اس فضا کے سکڑنے سے ہو رہا ہے جس میں ایسی پوسٹ لکھی جا سکتی ہے۔ عدالت کو صرف ضمانت نہیں، اظہار رائے کی حفاظت کرنی چاہیے۔ اسے غیر واضح نہیں، بلکہ واضح الفاظ میں کہنا چاہیے کہ حب الوطنی میں اختلاف شامل ہے اور اختلاف رائے، غداری نہیں۔
ورنہ ہم خود کو آئین کے بجائے غصے سے چلتا ملک پائیں گے—جہاں خیال ہی جرم بن جائے گا۔
جے ہند!
(مضمون نگار سنجے ہیگڑے سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ ہیں)