ہمیشہ انسانیت کے حق میں ہوتی ہے جنگ بندی…اشوک واجپئی

ہمیشہ انسانیت کے حق میں ہوتی ہے جنگ بندی…اشوک واجپئی

ایک جنگی نظم

پچیس برس سے کچھ زیادہ وقت گزر چکا ہے، جب کرگل جنگ ہوئی تھی۔ اس وقت اس جنگ کی حمایت اور ستائش میں کچھ کلاسیکی فنکاروں نے نئی دہلی کے ایک ہال میں ایک ثقافتی شام کا انعقاد کیا تھا۔ مجھے بطور شاعر اس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

میں نے وہاں ‘اپنے ساڑھے چھے مہینے کے پوتے کے لیے ایک جنگی نظم’ سنائی تھی، جو میرے مجموعہ ‘سمے کے پاس سمے’ (راج کمل، 2000) میں شامل ہے۔ اس کے آخری دو بند درج ذیل ہیں:

حوصلہ ایک مقدس لفظ ہے

قربانی ایک مقدس لفظ ہے

مزاحمت ایک مقدس لفظ ہے

لیکن جنگ کو مقدس کہنا ممکن نہیں،

چاہے وہ ہم پر تھوپی ہی کیوں نہ گئی ہو۔

جنگ کے ساتھ چلی آتی ہے موت،

چاہے جنگ کے بعد،

اس کی تباہی و بربادی کے بعد

دنیا میں بچتی ہے صرف زندگی، موت نہیں۔

شہادت کو یاد کرنے اور اکثر بھول جانے والی

بس زندگی ہی بچتی ہے،

میرے لاڈلے،

جنگ کے بعد۔

پھر بھی، جنگ کبھی مقدس نہیں ہوتی۔

ہر جنگ کے ساتھ کچھ خوبصورت اور مقدس تباہ ہوتا ہے۔

جنگ اکثر ہوتی ہے بھائیوں اور پڑوسیوں کے بیچ،

ہم سے لڑنے کہیں اور سے دشمن نہیں، بھائی اور پڑوسی ہی آتے ہیں،

اسی لیے جنگ ایک مقدس لفظ کبھی نہیں بن پاتا۔

دنیا کا سارا سچ تیری معصوم آنکھوں میں سما گیا ہے

اور تو اپنے سپنے میں مسکرا رہا ہے:

ہم اپنی خاک آلود، خون آلود سچائی میں لت پت ہیں۔

سب سمجھ دار اور ذمہ دار لوگ کہہ رہے ہیں کہ

اب مارنے اور مرنے کے سوا وقت کسی اور چیز کے لیے نہیں بچا۔

پھر بھی میں ایک ادھیڑ عمر شاعر،

بغیر تھکے، بغیر ہارے اور بغیر کسی بزدل خوشی میں شامل ہوئے

جانتا ہوں کہ ابھی بھی نہ صرف تیرے لیے

بلکہ دنیا کے تمام بچوں کے لیے

اور سب کے لیے، خوبصورت اور مقدس کو بچانے کے لیے

دعا میں ہاتھ اٹھانے اور سر جھکانے کا وقت ہے۔

دعا بھی ایک جنگ ہے

معصوم خوابوں اور کیچڑ و خون سے بھرے سچ کے درمیان

اس جگہ کو بچانے کی

جہاں سے ہم خوبصورتی اور تقدس کی طرف واپس لوٹ سکتے ہیں۔

آ، بغیر سمجھے، خاموشی سے

میرے پوتے،

دعا میں اپنے ہاتھ اٹھا۔

(اصل نظم ہندی میں ہے، جس کا یہاں ترجمہ پیش کیا گیا ہے)

(اشوک واجپئی ایک سینئر ادیب ہیں۔ ماخوذ: دی وائر ہندی)

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے