’پکڑ کر جیل میں ڈال دو‘، محمد یونس کے استعفیٰ کی خبر پر تسلیمہ نسرین کا سخت رد عمل آیا سامنے

تسلیمہ نے کہا کہ میں نے سنا ہے محمد یونس استعفیٰ دینے والے ہیں اور اپنی باقی زندگی یوروپ یا امریکہ میں گزاریں گے۔ وہ پوچھتی ہیں کہ ’’انھیں کیوں جانے دیا جانا چاہیے؟ انھیں جیل میں ڈال دینا چاہیے۔‘‘
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ یہ خبر گزشتہ روز سامنے آئی تھی، اور اس کے بعد لوگوں کا رد عمل آنا بھی شروع ہو گیا ہے۔ محمد یونس کے استعفیٰ کی خبروں پر مشہور مصنفہ تسلیمہ نسرین نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے محمد یونس پر ہندوؤں کے قتل عام، جہادی شورش پسندوں کو اکسانے، نفرت پھیلانے سمیت کئی سنگین الزامات عائد کیے اور کہا کہ یونس نے اگر استعفیٰ دیا تو وہ امریکہ یا یوروپ میں جا کر آرام دہ زندگی گزاریں گے۔ ان کے اعمال کی سزا کے لیے انھیں گرفتار کر جیل میں ڈال دینا چاہیے۔
تسلیمہ نسرین نے اپنی یہ ناراضگی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ظاہر کی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میں نے سنا ہے محمد یونس استعفیٰ دینے جا رہے ہیں اور اپنی باقی زندگی یوروپ یا امریکہ میں آرام سے گزاریں گے۔‘‘ پھر انھوں نے پوچھا کہ ’’انھیں کیوں جانے دیا جانا چاہیے؟ انھیں جیل میں ڈال دینا چاہیے۔ ملک میں داخل ہوتے ہی ان کے خلاف 5 معاملے خارج کر دیے گئے۔‘‘
تسلیمہ نسرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 9 ماہ میں محمد یونس نے ایسی نسل کو جنم دیا ہے جو اشتعال انگیزی کرتی ہے، غیر مستحکم اور عدم برداشت والا ہے۔ انھوں نے ملک میں بدامنی کا سیلاب لا دیا ہے، اپنے مریدوں کو آزاد کر کے جہادی ہنگامہ، تباہی اور آگ زنی کی سازش تیار کی ہے۔ انھوں نے لاتعداد بے قصور لوگوں کو قتل کے معاملوں میں پھنسا کر جیل میں ڈالا ہے۔ انھوں نے گلیارے اور بندرگاہ غیر ملکی طاقتوں کو سونپ دیے ہیں اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کر دیا ہے۔ کیا اسے ان سب کے لیے بغیر کسی انصاف کا سامنا کیے آزاد چھوڑ دیا جانا چاہیے؟ تسلیمہ مزید کہتی ہیں کہ یونس کو ان کے جرائم کے لیے سزا ملنی چاہیے۔ انھیں اپنی باقی زندگی جیل میں گزارنی چاہیے۔ اتنے سارے لوگوں کو تو اس سے بھی کم جرم کے لیے تاحیات جیل کی سزا دی گئی ہے، تو انھیں کیوں بخشا جانا چاہیے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔