بنگلہ دیش میں ’تختہ پلٹ‘ کے بن رہے ماحول کی 4 اہم وجوہات پر ڈالیں نظر

بنگلہ دیش میں ’تختہ پلٹ‘ کے بن رہے ماحول کی 4 اہم وجوہات پر ڈالیں نظر

اگست 2024 میں شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ میہں اہم کردار نبھانے والے محمد یونس کے ساتھ 9 مہینہ میں ہی کھیل ہو گیا۔ حالانکہ محمد یونس کے ساتھ کھیل کرنے میں اس بار اپنوں نے ہی بڑا کردار نبھایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نوبل انعام یافتہ محمد یونس</p></div><div class="paragraphs"><p>نوبل انعام یافتہ محمد یونس</p></div>

نوبل انعام یافتہ محمد یونس

user

بنگلہ دیش میں سیاسی الٹ پھیر کی چہ می گوئیوں کے درمیان چیف ایڈوائزر محمد یونس نے کرسی چھوڑنے کی بات کہہ ڈالی ہے۔ اگست 2024 میں شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ میہں اہم کردار نبھانے والے محمد یونس کے ساتھ 9 مہینہ میں ہی کھیل ہو گیا۔ حالانکہ محمد یونس کے ساتھ کھیل کرنے میں اس بار اپنوں نے ہی بڑا کردار نبھایا ہے۔ بنگلہ دیشی میڈیا سے جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس کے مطابق محمد یونس کا ’تختہ پلٹ‘ کرنے سے متعلق ماحول بنانے میں 4 کردار انتہائی اہم رہے ہیں۔ ان میں سے 3 تو محمد یونس کے بہت قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں یہ 4 کردار کون کون ہیں…

1. خلیل الرحمن

خلیل الرحمن عبوری حکومت میں داخلی امور کے مشیر ہیں۔ ان کے پاس این ایس اے کی اضافی جانکاری ہے۔ یونس حکومت کے خلاف جو بنگلہ دیش میں ماحول بنا ہے، اس میں خلیل الرحمن کا کردار بہت اہم ہے۔ انھوں نے ایسے کئی کام کیے، جس سے عوام ناراض ہے۔ مثلاً بنگلہ دیش میں پاکستان کی انٹری کرانے کا فیصلہ، روہنگیا کے لیے رخائن تک کوریڈور بنانے کا فیصلہ، وغیرہ۔ کہا جا رہا ہے کہ ان فیصلوں کی جب مخالفت ہوئی تو عبوری حکومت بیک فُٹ پر آ گئی، لیکن خلیل الرحمن پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ جمعرات کو سب سے بڑی پارٹی بی این پی نے خلیل الرحمن کا استعفیٰ تک مانگ لیا۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر وہ استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو ہم عبوری حکومت کو حمایت نہیں کریں گے۔

2. آرمی چیف وقار الزماں

بنگلہ دیش کے فوجی چیف وقار الزماں کو محمد یونس کا قریبی تصور کیا جاتا تھا۔ بنگلہ دیش میں جب شیخ حسینہ نے کرسی چھوڑی تھی، تب وقار نے محمد یونس کو چیف ایڈوائزر بنانے میں اہم کردار نبھایا، لیکن 2025 کے آغاز میں دونوں کے رشتے خراب ہو گئے۔ مئی 2025 میں محمد یونس نے وقار الزماں کو ہٹانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ 11 مئی کو وقار امریکہ جانے والے تھے، لیکن یونس حکومت نے کلیئرنس کے نام پر انھیں روک لیا۔ وقار نے اس کے بعد براہ راست یونس حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا۔ انھوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2025 تک انتخاب کرانے کی ضرورت ہے، کیونکہ منتخب حکومت ہی عوام کے لیے پالیسی بنا سکتی ہے۔ اس بیان نے یونس حکومت کے لیے آگے کی راہ مشکل کر دی۔

3. خالدہ ضیاء

سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا نے اسی ماہ کے شروع میں لندن سے ڈھاکہ واپسی کی۔ خالدہ کے ڈھاکہ میں آتے ہی ان کی پارٹی فعال ہو گئی۔ خالدہ کی پارٹی بی این پی بنگلہ دیش کی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ خالدہ کی پارٹی نے یونس حکومت پر دسمبر میں انتخاب کرانے اور 3 مشیروں کو ہٹانے کا دباؤ بنا دیا ہے۔ یونس اس دباؤ کو برداشت نہیں کر پا رہے ہیں، جس کی وجہ سے اب انھوں نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

4. اشراق

اشراق کو کبھی محمد یونس کا انتہائی قریبی تصور کیا جاتا تھا، لیکن اب وہ ان کے خلاف ہو گئے ہیں۔ خلاف ہونے کی جو سب سے بڑی وجہ ہے، وہ اشراق کے خلاف یونس حکومت کا فیصلہ ہے۔ دراصل یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی تھی کہ اشراق ڈھاکہ کے میئر بنے۔ اشراق نے اس کے خلاف ہائی کورٹ کا رخ کیا اور ان کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے محمد یونس کو جھٹکا دے دیا۔ اسی درمیان اشراق ڈھاکہ کی سڑکوں پر لوگوں کی بھیڑ جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ایسا لگتا ہے جیسے محمد یونس نے اس بھیڑ کو دیکھ کر اب سرنڈر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے