سرکاری کنٹرول والے مندروں پر صرف برہمنوں کا کنٹرول کیوں؟ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے حکومت سے مانگا جواب

عدالت میں داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ سرکاری کنٹرول والے مندروں میں برہمن ہی پجاری ہیں، جو کہ نامناسب ہے۔ مندروں میں اہل شخص پجاری بنے، اس سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔


مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ریاست کی بی جے پی حکومت سے اس معاملے میں جواب طلب کیا ہے کہ حکومت کے کنٹرول والے مندروں میں بطور پجاری صرف برہمن پجاری ہی کیوں ہیں؟ اس معاملے میں کچھ دنوں قبل اجاکس تنظیم نے ایک عرضی داخل کی تھی، جس میں یہ سوال اٹھایا گیا تھا، اور اب اس کا جواب مدھیہ پردیش حکومت سے طلب کیا گیا ہے۔
عرضی پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سریش کمار کیت اور وویک جین کی ڈویژنل بنچ نے حکومت سے وضاحت پیش کرنے کو کہا ہے۔ اس معاملے میں فی الحال حکومت کی طرف کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے، لیکن عالمی شہرت یافتہ شری مہاکالیشور مندر کے پجاری پنڈت مہیش شرما نے کہا کہ جس طرح ہم دیوی دیوتاؤں اور بابا مہاکال کا احترام کرتے ہیں، اسی طرح ہمارے دل میں عزت مآب ہائی کورٹ کے تئیں بھی عقیدہ اور احترام ہے۔
اجاکس تنظیم کے ذریعہ عدالت میں داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ سرکاری مندروں میں برہمن ہی پجاری ہیں، جبکہ یہ نامناسب ہے۔ مندروں میں اہل شخص پجاری بنے، اس سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لیکن یہ کہا جاتا ہے کہ مندروں میں برہمنوں کا اختیار ہے، یہ ٹھیک نہیں۔ مدھیہ پردیش میں دلت، او بی سی، اقلیت، قبائلی سبھی طرح کے پجاری ہیں۔ قبل میں مندروں کی نوعیت کے مطابق دورِ قدیم سے مندر میں جس پجاری کی ضرورت تھی، وہاں کے سماج نے روایت کے مطابق پجاری کی تقرری کی۔ پھر چاہے وہ کسی بھی طبقہ اور کسی بھی سماج کا کیوں نہ ہو۔ موجودہ وقت میں بھی یہی روایت پورے ہندوستان اور مدھیہ پردیش میں چلی آ رہی ہے۔ ویسے تو یہ حکومت کا معاملہ ہے، لیکن اگر حکومت اس کا سروے کراتی ہے تو اس بات کا پتہ چل جائے گا کہ عرضی میں جو بات کہی گئی ہے وہ کتنا درست ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔