بنگلہ دیش: عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس استعفیٰ کے لیے سوچنے پر کیوں ہوئے مجبور؟

بنگلہ دیش: عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس استعفیٰ کے لیے سوچنے پر کیوں ہوئے مجبور؟

ناہید اسلام نے میڈیا سے کہا کہ ’’ہم آج صبح سے سر (یونس) کے استعفیٰ کی خبر سن رہے ہیں۔ اس لیے میں اس معاملے پر بات کرنے سر کے پاس گیا تھا۔ سر نے بھی یہی کہا کہ وہ اس بارے میں سوچ رہے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>محمد یونس (فائل)، ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>محمد یونس (فائل)، ویڈیو گریب</p></div>

محمد یونس (فائل)، ویڈیو گریب

user

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ پروفیسر محمد یونس استعفیٰ دینے پر غور کر رہے ہیں۔ تقریباً 9 ماہ تک انھوں نے بنگلہ دیش کے حالات بہتر بنانے کی کوشش کی، لیکن شروعاتی چند ماہ کو چھوڑ دیا جائے تو حالات بدتر ہی ہوتے ہوئے دکھائی دیے۔ اب لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ آخر ایسی کون سی وجہ ہے جس نے محمد یونس کو استعفیٰ کے لیے سوچنے پر مجبور کیا۔

دراصل بی بی سی کی بانگلہ سروس نے جمعرات کی نصف شب کو طلبا کی قیادت والی نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے سربراہ انہد اسلام کے حوالے سے بتایا کہ محمد یونس استعفیٰ دینے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ محمد یونس کو لگتا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے درمیان اتفاق نہیں بن پانے کی وجہ سے کام کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

اس درمیان ناہید اسلام نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آج صبح سے سر (محمد یونس) کے استعفیٰ کی خبر سن رہے ہیں۔ اسی لیے میں اس معاملے پر بات چیت کے لیے سر سے ملاقات کرنے گی اتھا۔ سر نے بھی یہی کہا ہے کہ وہ اس بارے میں سوچ رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’انھیں لگتا ہے کہ حالات ایسے ہیں کہ وہ کام نہیں کر سکتے۔‘‘

واضح رہے کہ ناہید اسلام عبوری حکومت میں محمد یونس کے مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ حالانکہ اسی سال انھوں نے یونس حکومت سے علیحدہ ہو کر اپنی پارٹی بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔ ان کی محمد یونس سے تازہ ملاقات اور ہوئی بات چیت کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ ویسے بنگلہ دیش میں پہلے سے ہی سیاسی اور فوجی سطح پر کافی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ تازہ تنازعہ بنگلہ دیش کی عبروی حکومت کی طرف سے اپنے خارجہ سکریٹری کو ہٹانے کے بعد پیدا ہوا ہے، جنھیں محض 8 ماہ پہلے ہی اس عہدہ پر مقرر کیا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ خارجہ سکریٹری محمد جسیم الدین، جنھیں ستمبر 2024 میں بنگلہ دیش کے 27ویں خارجہ سکریٹری کے طور پر تقرری ملی تھی، انھوں نے حال ہی میں یونس حکومت کے ایک فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ یہ فیصلہ روہنگیا پناہ گزینوں کو بنگلہ دیش میں محفوظ پناہ دینے اور ان کے لیے اخلاقی کوریڈور بنائے جانے سے متعلق تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ محمد یونس اور ان کے قومی حفاظتی مشیر (این ایس اے) خلیل الرحمن روہنگیاؤں کی مدد کے لیے یہ منصوبہ لے کر آئے تھے۔ جسیم الدین کی جانب سے اس منصوبہ کی مخالفت اس پورے تنازعہ میں اہم کڑی ثابت ہوئی۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ بنگلہ دیش کی فوج بھی اپنے ملک سے میانمار کے رخائن تک جانے والے کوریڈور کی مخالفت کر چکی ہے۔ رخائن وہی علاقہ ہے جہاں سے بھاگ کر روہنگیا بنگلہ دیش اور دیگر ممالک پہنچ رہے ہیں۔ بنگلہ دیشی فوج کا ماننا ہے کہ میانمار سے یہ کوریڈور بنگلہ دیش کی خود مختاری کو طاق پر رکھ رہا ہے، اور اس قدم سے اسے کوئی سفارتی فائدہ نہیں ہو رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے