یورینیم افزودگی بند کرنے کی شرط پر امریکہ سے کوئی معاہدہ نہیں ہوگا: ایران

وائٹ ہاؤس کی میڈیا نمائندہ سچن لیوٹ نے بتایا، ’’جیسا کہ صدر نے مجھے اور آپ سب کو بتایا ہے، یہ معاہدہ دو رخ اختیار کر سکتا ہے۔ یا تو یہ ایک تعمیری سفارتی حل بنے گا یا ایران کو ایک مشکل صورتحال سے دوچار کرے گا۔‘‘
یاد رہے کہ 2018 میں اپنے پہلے دورِ صدارت میں ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر 2015 کے معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی اور ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی حکمت عملی اپنائی تھی، جو کامیاب نہ ہو سکی۔
اب ایک بار پھر صدارت سنبھالنے کے بعد، ٹرمپ ایک نیا معاہدہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران تعمیری طور پر مذاکرات میں شامل نہ ہوا تو اسے عسکری نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔