پاکستان: اسکول بس میں زوردار دھماکہ، 6 طلبا جاں بحق اور 43 زخمی

یہ دھماکہ بلوچستان کے کھجدار ضلع میں ہوا۔ بس کو تب ہدف بنایا گیا جب وہ زیرو پوائنٹ کے پاس تھی۔ دھماکہ میں کئی بچوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کو قریبی اسپتال میں بغرض علاج داخل کرایا گیا ہے۔


علامتی تصویر، سوشل میڈیا
بدھ کی صبح پاکستان کے بلوچستان میں ایک اسکول بس کو ہدف بنا کر دھماکہ کیا گیا، جس میں کئی طلبا کی موت واقع ہو گئی ہے، جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان علاقہ میں صبح ایک اسکول بس دھماکہ کی زد میں آ گئی، جس میں کم از کم 6 بچوں کی موت ہو گئی اور 43 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوکین میں 3 طالبات بتائی جا رہی ہیں، جبکہ زخمیوں میں بھی کم از کم 18 طالبات شامل ہیں۔ طلبا و طالبات کے علاوہ کچھ مرد و خواتین بھی اس دھماکہ میں زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستانی اخبار ’ڈان‘ نے کھجدار کے ڈپٹی کمشنر یاسر اقبال دشتی کے حوالے سے بتایا کہ یہ دھماکہ کھجدار ضلع میں پیش آیا ہے۔ بس کو تب ہدف بنایا گیا جب وہ زیرو پوائنٹ کے پاس تھی۔ دشتی کا کہنا ہے کہ دھماکہ میں کم از کم 4 بچوں کی موت ہوئی ہے۔ زخمیوں کو قریبی اسپتال میں بغرض علاج داخل کرایا گیا ہے۔ حالانکہ بعد میں مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 6 ہو گئی۔
اس حادثہ کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی نے دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایک مقامی اخبار نے محسن نقوی کے حوالے سے کہا کہ ’’معصوم بچوں کو نشانہ بنانے والے جانور کسی بھی طرح کی نرمی کے لائق نہیں ہیں۔‘‘ نقوی نے مزید کہا کہ دشمن نے معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر بے حد بربریت والا کام کیا ہے۔ ایسو سی ایٹیڈ پریس نے افسران کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوب مغربی پاکستان میں ایک خود کش حملہ آور (جو کہ کار پر سوار تھا) نے صبح کے وقت ایک اسکول بس کو ٹکر مار دی اور اسی کے بعد بس میں دھماکہ ہوا۔ اس ناپاک حرکت کے شکار معصوم بچے ہوئے اور 4 بچوں نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔
اس حملے کے بعد ابھی تک کسی بھی گروپ نے دھماکہ کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسندوں نے بزدلانہ حرکت کی ہوگی، کیونکہ اکثر اس علاقہ میں وہ سیکورٹی فورسز اور عوام کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اس معاملے میں پولیس، فرنٹیر کور (ایف سی) اور لاء ایجنسیوں کے اہلکاروں نے تفتیش شروع کر دی ہے۔ وہ ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے ابتدائی جانچ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے حملہ ایک خود کش دھماکہ تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔