اموات میں اضافہ، اسپتالوں میں مریض، تھائی لینڈ اور سنگاپور میں کورونا کے بڑھتے معاملوں کو لے کر تشویش

اموات میں اضافہ، اسپتالوں میں مریض، تھائی لینڈ اور سنگاپور میں کورونا کے بڑھتے معاملوں کو لے کر تشویش

کئی ممالک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اسپتالوں میں داخل افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ہندوستان میں بھی نئے کیسز کے حوالے سے خدشات بڑھنے لگے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

کورونا وائرس (COVID-19) نے ایک بار پھر لوگوں کو  خوفزدہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کچھ وقت کی راحت کے بعد وائرس دوبارہ پھیلنا شروع ہوگیا ہے۔ ایشیا کے کئی ممالک میں کووڈ کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور پر ہانگ کانگ، سنگاپور اور تھائی لینڈ میں صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ ان ممالک میں متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اسپتالوں میں داخل ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ہندوستان میں بھی نئے کیسز پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ابھی سے احتیاط نہ برتی گئی تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

سنگاپور میں کوویڈ 19 کے کیسز میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ حکومت نے ہائی ایلرٹ جاری کر دیا ہے۔ یہاں کووڈ 19کے کل تخمینہ شدہ کیسز 14,200 تک پہنچ گئے ہیں۔ زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ اسپتالوں میں داخل ہونے والوں کی تعداد میں بھی تقریباً 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

5 مئی سے 11 مئی کے درمیان سنگاپور میں 25,900 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسی عرصے کے دوران اسپتال میں داخل مریضوں کی اوسط یومیہ تعداد 181 سے بڑھ کر 250 ہوگئی ہے۔ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ لہر اگلے 2 سے 4 ہفتوں میں اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ وزیر صحت اونگ یی کنگ نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی قوت مدافعت میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے تمام شہریوں سے ویکسینیشن کا نیا دور شروع کرنے اور بوسٹر ڈوز لینے کی اپیل کی ہے۔

ہانگ کانگ میں کووڈ 19 انفیکشن کی ایک نئی لہر شروع ہوگئی ہے۔ یہاں کے حالات مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق مارچ میں مثبتیت کی شرح 1.7 فیصد تھی، اب یہ بڑھ کر 11.4 فیصد ہو گئی ہے۔ اب تک 81 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 30 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کے مطابق مرنے والوں میں زیادہ تر عمر رسیدہ افراد تھے جنہیں پہلے ہی صحت کا کوئی نہ کوئی مسئلہ تھا۔ ہانگ کانگ کے ڈاکٹر سوئی نے کہا کہ یہ اضافہ ہرڈ امیونٹی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب ایک جگہ رہنے والے زیادہ تر لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے لیکن اب اس کا اثر آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 اب ایک مقامی بیماری کی طرح برتاؤ کر رہا ہے، جو وقتاً فوقتاً واپس آئے گا۔ اس بار وائرس کی شکل میں قدرے تبدیلی آئی ہے اور یہ پہلے سے زیادہ متعدی ہو گیا ہے۔

تھائی لینڈ میں کووڈ 19کے بہت سے نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ بنکاک پوسٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق تھائی لینڈ کے محکمہ امراض کنٹرول کے مطابق گزشتہ ہفتے 33,030 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ ان میں سے 6000 سے زیادہ کیسز صرف بنکاک میں پائے گئے ہیں۔ ان میں سے 1,918 مریضوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ دو اموات کی بھی تصدیق ہو چکی ہے، ایک سوکھوتھائی میں اور دوسری کنچنابوری میں۔

اگرچہ ہندوستان میں اس وقت کیسز کی تعداد کم ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر دیکھا جانے والا رجحان تشویشناک ہے۔ اگر مناسب وقت پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہندوستان بھی اس نئی لہر کا شکار ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں ویکسینیشن کا اثر اب کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ بوسٹر ڈوز کی ضرورت ایک بار پھر بڑھ گئی ہے، لیکن لوگ اس میں سست روی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے