ملکارجن کھڑگے نے کرناٹک میں ’سمرپن-سنکلپ ریلی‘ سے کیا خطاب، آپریشن سندور کو ’چھوٹی سی جنگ‘ قرار دیا

کھڑگے نے کہا کہ ’’مودی گزشتہ 11 سالوں سے مسلسل غیر ملکی دورے کر رہے ہیں، لیکن جب پاکستان کو بے نقاب کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کی ضرورت تھی تو کوئی بھی ملک ہماری حمایت کے لیے آگے نہیں آیا۔‘‘


کرناٹک میں’سمرپن-سنکلپ ریلی‘ سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے، تصویر@INCIndia
پہلگام دہشت گردانہ حملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے آج ایک بار پھر ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ ساتھ ہی انہوں نے ’آپریشن سندور‘ کو چھوٹی سی جنگ قرار دیا۔ کرناٹک میں کانگریس کی ’سمرپن-سنکلپ ریلی‘ سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ پہلگام میں 26 لوگ اس لیے مارے گئے کیونکہ مودی حکومت نے وہاں سیاحوں کو سیکورٹی مہیا نہیں کرائی۔ مودی کشمیر نہیں گئے کیونکہ خفیہ ایجنسیوں نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا۔ مرکزی حکومت نے سیاحوں سے پہلگام نہ جانے کے لیے کیوں نہیں کہا؟ اگر انہیں بتایا گیا ہوتا تو 26 لوگوں کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ آپریشن سندور تو چھوٹا سی جنگ ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم مودی کے غیر ملکی دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ 11 سالوں سے مسلسل غیر ملکی دورے کر رہے ہیں لیکن جب ہندوستان کو پاکستان کو بے نقاب کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کی ضرورت تھی تو کوئی بھی ملک ہماری حمایت کے لیے آگے نہیں آیا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’گزشتہ 11 سالوں میں وزیر اعظم مودی نے 151 غیر ملکی دورے کیے جس میں 72 ممالک شامل ہیں۔ ان میں سے 10 بار تو انہوں نے امریکہ کا دورہ کیا ہے۔ پھر بھی مودی حکومت کی خارجہ پالیسی میں ہمارا ملک اکیلا کھڑا ہے۔ کیا وزیر اعظم کا کام بیرون ممالک جانا اور صرف تصویریں کھنچوانا ہے؟‘‘
ملکارجن کھڑگے نے آگے کہا کہ ’’آئی ایم ایف نے پاکستان کو 1.4 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ قرض فراہم کیا ہے۔ لیکن کسی نے بھی ہندوستان کے موقف کی حمایت نہیں کی۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے اچانک جنگ بندی پر سوال کھڑا کیا اور کہا کہ ’’اس وقت اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا، جب ہماری بہادر مسلح افواج دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔‘‘
کانگریس صدر نے ہند-پاک جنگ بندی میں امریکہ کی مداخلت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ’’امریکی صدر نے یہ کہہ کر ہمارے ملک کی توہین کی ہے کہ میں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی اور انہوں نے اس بات کو کم از کم 7 بار دہرایا۔‘‘ کانگریس صدر کے مطابق پورا ملک دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی میں متحد تھا۔ لیکن مودی جی امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات کے متعلق ملک کے عوام کو اب تک وضاحت نہ دے کر کے معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔