’ہندوستان کوئی دھرمشالہ نہیں‘، سری لنکائی شہری کے پناہ مانگنے پر سپریم کورٹ کا سخت تبصرہ

’ہندوستان کوئی دھرمشالہ نہیں‘، سری لنکائی شہری کے پناہ مانگنے پر سپریم کورٹ کا سخت تبصرہ

سپریم کورٹ کے جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس ونود چندرن کی بنچ نے سری لنکائی شہری کی عرضی پر سماعت کی۔ بنچ نے اس دوران کہا کہ ہندوستان کوئی دھرمشالہ نہیں ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئیسپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

عدالت عظمیٰ نے پیر کے روز ایک غیر ملکی شخص کے ذریعہ ہندوستان میں پناہ حاصل کرنے کے لیے داخل کی گئی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ ہندوستان کوئی دھرمشالہ نہیں ہے۔ دراصل ایک سری لنکائی شہری نے ہندوستان میں پناہ کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں اس کی جان کو خطرہ ہے۔ سری لنکائی شہری ویزا پر ہندوستان آیا تھا، لیکن گزشتہ 3 سالوں سے وہ غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت جیل میں بند ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس کے ونود چندرن کی بنچ نے سری لنکائی شہری کی عرضی پر سماعت کی۔ بنچ نے اس دوران کہا کہ ہندوستان کوئی دھرمشالہ نہیں ہے، جہاں دنیا بھر سے پناہ گزینوں کو رکھا جا سکے۔ سری لنکائی شہری کو 2015 میں لبریشن ٹائیگرس آف تمل ایلم (ایل ٹی ٹی ای) سے منسلک ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایل ٹی ٹی ای ایک وقت سری لنکا میں فعال دہشت گرد آرگنائزیشن تھا۔

بہرحال، سری لنکائی شہری کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس دیپانکر دتہ نے سوال کیا کہ کیا ہندوستان کو دنیا بھر سے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنی ہے؟ ہم 140 کروڑ لوگوں کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہ کوئی دھرمشالہ نہیں ہے کہ ہم ہر جگہ سے غیر ملکی شہریوں کا استقبال کر سکیں۔ عدالت نے پوچھا کہ آخر اسے ہندوستان میں رہنے کا کیا حق ہے؟ اس پر عرضی دہندہ کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ پناہ گزیں ہے اور اپنے ملک میں اس کی جان کو خطرہ ہے۔

وکیل نے عدالت کو مطلع کیا کہ سری لنکائی تمل ویزا لے کر ہندوستان آیا تھا۔ اس کی بیوی اور بچے ہندوستان میں بس گئے ہیں۔ وہ تقریباً 3 سالوں سے حراست میں ہے اور جلاوطنی کا عمل شروع نہیں ہوا۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے آئین کے آرٹیکل 21 اور 19 کا حوالہ دیا۔ اس پر عدالت نے واضح کیا کہ آرٹیکل 19 صرف ہندوستانی شہریوں کے لیے ہے، غیر ملکی شہری اس کے دائرے میں نہیں آتے ہیں۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ سری لنکائی شہری کسی دیگر ملک میں پناہ لینے کی کوشش کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے