خلیجی ممالک کو امریکی اسلحہ فروخت روکنے کی کوشش

خلیجی ممالک کو امریکی اسلحہ فروخت روکنے کی کوشش

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدے کے دوران ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کے لیے موجود "غیر رسمی جائزہ مدت” کو نظرانداز کیا ہے، جو قانون سازوں کو معاہدے پر تحفظات ظاہر کرنے یا اس میں ترامیم کی اجازت دیتا ہے۔ ایوان نمائندگان میں بھی اسی نوعیت کی قراردادیں پیش کی گئی ہیں۔ نمائندگان گریگوری میکس اور سارا جیکبز نے متحدہ عرب امارات کے اسلحہ معاہدے کے خلاف قراردادِ عدم منظوری جمع کرائی ہے۔ اسلحہ ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ کے تحت یہ قراردادیں کانگریس کو ان معاملات پر بحث کرنے اور ووٹنگ کے لیے مجبور کر سکتی ہیں، خاص طور پر جب حزبِ اختلاف اقلیت میں ہو۔

سینیٹر مرفی نے زور دیا کہ ’’اگر کوئی غیر ملکی حکومت امریکی صدر اور اس کے خاندان کو براہِ راست مالی فائدہ پہنچا رہی ہے، تو ہم سینیٹ میں اس بدعنوانی پر مکمل بحث اور ووٹ کرائیں گے، تاکہ امریکہ کے سیکورٹی تعلقات کو شفاف بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔‘‘

یہ اقدام نہ صرف ان اسلحہ سودوں کے مستقبل کا تعین کرے گا بلکہ اس بات کوبھی زیرِ بحث لائے گا کہ امریکی خارجہ پالیسی میں ذاتی مفادات کے لیے کتنی گنجائش ہے، اور آیا عوامی خدمت اور نجی منافع کے درمیان دیوار قائم رہنی چاہیے یا نہیں۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے