مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام، یورینیم کی افزودگی کے حوالے سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران اگرچہ این پی ٹی کا دیرینہ رکن ہے تاہم اپنے قانونی اور مسلمہ حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے امریکہ سے بالواسطہ مذاکرات کے چار ادوار میں حسنِ نیت کے ساتھ شرکت کی اور اپنی شفافیت اور سنجیدگی کو ثابت کیا۔ لیکن ایران پرامن جوہری توانائی، خاص طور پر یورینیم افزودگی پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
عراقچی نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ ایرانی قوم نے گزشتہ تین دہائیوں میں جوہری ٹیکنالوجی کے حصول اور استقلال کے تحفظ کے لیے بھاری قربانیاں دی ہیں۔ ایران پر غیر منصفانہ معاشی پابندیاں لگائی گئیں؛ بین الاقوامی دباؤ بڑھایا گیا اور نامور سائنسدانوں کو شہید کیا گیا۔
انہوں نے تاکید کی کہ ایران، جوہری ہتھیار بنانا حرام سمجھتا ہے اور صرف پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کا خواہاں ہے۔ ایران اسی تناظر میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سمیت تمام فریقین سے بات چیت اور شفافیت کے لیے تیار ہے۔
عراقچی نے امریکی حکام کے متضاد بیانات پر تنقید کرتے ہوئے ان بیانات کو مذاکرات کی پیش رفت میں رکاوٹ قرار دیا۔ ایران کسی بھی بیرونی دباؤ اور میڈیا کی یلغار کے باوجود قانونی حقوق اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے دائرے میں اصولی موقف پر قائم رہے گا۔