حکومت پاکستان کی غلطی سے 67 ہزار عازمین حج اس مرتبہ فریضۂ حج سے رہ سکتے ہیں محروم، پاکستان نے مانگی معافی!

پاکستان کی وزارت برائے مذہبی امور نے سعودی حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جو غلطی ہوئی ہے وہ دوبارہ نہیں ہوگی۔ آنے والے سالوں میں ہم اصول اور قاعدے اچھی طرح نبھائیں گے۔ اس مرتبہ رحم کھائیے۔‘‘


عازمیں حج کی فائل تصویر /ٹوئٹر @hsharifain
پاکستان کو ایک طرف ہندوستان سے فوجی محاذ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور دوسری طرف سعودی حکومت نے بھی اسے مشکل میں ڈال دیا ہے۔ دراصل معاملہ حج سے متعلق ہے اور اس مرتبہ پاکستان کے لیے یہ موضوع انتہائی حساس بن گیا ہے۔ پاکستان کے تقریباً 67 ہزار افراد جو اس مرتبہ حج کے سفر پر جانے کو تیار ہیں، وہ اس سے محروم رہ سکتے ہیں۔ یہ حکومت پاکستان کی کچھ غلطیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان نے 2025 کے حج سفر کے لیے پرائیویٹ حج کوٹہ بحال کرنے کی آخری اپیل سعودی حکومت کو بھیجی ہے، جس میں اپنی غلطی کے لیے معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ آئندہ سے ایسا نہیں ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی طرف سے انگریزی اور عربی زبان میں سعودی حکومت کو ایک گزارش بھیجی گئی ہے۔ اس گزارش میں پاکستان نے صاف طور پر کہا ہے کہ اگر ان 67 ہزار لوگوں کو اس سال حج کا موقع نہیں ملا، تو ان میں سے کئی بزرگ پھر کبھی حج نہیں کر پائیں گے۔ پاکستان میں مذہبی امور کی وزارت نے جو خط لکھا ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ تکنیکی دقتوں اور کچھ سروس پرووائیڈرس کو فیس نہ دے پانے کے سبب 67 ہزار لوگوں کا حج رجسٹریشن نہیں ہو پایا ہے۔ اب وزارت نے سعودی حکومت سے گزارش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جو غلطی ہوئی ہے، وہ دوبارہ نہیں ہوگی۔ آنے والے سالوں میں ہم اصول اور قاعدے پر سختی سے عمل کریں گے۔ لیکن اس بار ان لوگوں پر رحم کھائیے۔‘‘
پاکستان کے خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ بیشتر متاثرہ عازمین حج بزرگ ہیں۔ ان میں سے کئی کی عمر ایسی ہے کہ آئندہ حج کرنے کا موقع شاید ہی ملے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ ’’ان (بزرگوں) کی مایوسی اور درد بیان کرنا مشکل ہے۔‘‘ اپنے خط میں وزارت نے یہ جانکاری بھی دی ہے کہ 67 ہزار لوگوں کی حج فیس پہلے ہی سعود عرب کو منتقل کر دی گئی ہے۔ اس خط میں پاکستان نے سعودی حکومت سے جذباتی اپیل بھی کی ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ اسلامی بھائی چارہ اور انسانیت کے نام پر اگر منیٰ میں تھوڑی سی بھی جگہ ہو تو پاکستان کو دے دی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔