ایران کی خارجہ پالیسی میں اسلامی ممالک سے روابط اولین ترجیح ہے، قالیباف

ایران کی خارجہ پالیسی میں اسلامی ممالک سے روابط اولین ترجیح ہے، قالیباف

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ محمدباقر قالیباف نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی میں ہمسایہ اور اسلامی ممالک سے تعلقات کو اولین ترجیح حاصل ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم کی پارلیمانی یونین کی 19ویں کانفرنس کے موقع پر ملائیشیا کے پارلیمانی سربراہ جوهری عبدل سے ملاقات کے دوران کیا۔

قالیباف نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی، ایرانی پارلیمنٹ اور حکومت کی پالیسی میں اسلامی اور ایشیائی ممالک بالخصوص ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اکیسویں صدی، ایشیا کی صدی ہے کیونکہ اس خطے کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، اور دنیا کے سب سے بڑے صارف بھی اسی براعظم میں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوب مشرقی اور جنوب مغربی ایشیا کے ممالک عالمی سیاست، معیشت اور جغرافیائی اہمیت کے لحاظ سے نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ایسے میں ایران اور ملائیشیا کے درمیان تعلقات کی تقویت سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں دونوں ملکوں کی ترقی کا باعث بن سکتی ہے۔

اس موقع پر ملائیشیا کے پارلیمانی سربراہ جوهری عبدل نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلامی دنیا کی فکری قیادت کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے قالیباف کے خطاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی گفتگو بہت قابلِ تأمل اور گہرے مطالب کی حامل تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اسلامی دنیا میں نظریاتی رہنمائی کرسکتا ہے۔

جوهری عبدل نے اس بات پر زور دیا کہ 21ویں صدی کا مرکز قوت ایشیا ہے اور آج ایشیائی ممالک پہلے سے زیادہ متحد اور منظم ہوچکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے دنیا میں نوجوانوں کے ذہنوں میں ایران کے بارے میں منفی پروپیگنڈا تھا، لیکن اب ان کی سوچ بدل چکی ہے اور وہ جان چکے ہیں کہ دنیا کے مسائل کی جڑ دراصل امریکہ ہے۔

اس ملاقات میں ایرانی پارلیمان کے ارکان روح‌الله متفکرآزاد، کامران پولادی، عثمان سالاری اور بین الاقوامی امور میں اسپیکر کے خصوصی معاون ابوالفضل عمویی بھی شریک تھے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے