’کیا پی ایم مودی مذمت کریں گے؟‘، ایپل سے متعلق امریکی صدر کے دعویٰ پر کانگریس نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا

’کیا پی ایم مودی مذمت کریں گے؟‘، ایپل سے متعلق امریکی صدر کے دعویٰ پر کانگریس نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ایپل کے سی ای او ٹم کُک سے صاف کہہ دیا ہے کہ ہندوستان میں آئی فون نہ بنائیں۔ کانگریس نے اس دعویٰ پر پوچھا ہے کہ مودی حکومت کہاں ہے؟

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعظم نریندر مودی / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>وزیر اعظم نریندر مودی / آئی اے این ایس</p></div>

وزیر اعظم نریندر مودی / آئی اے این ایس

user

کانگریس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس تازہ دعویٰ پر خاموشی کے لیے مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے ایپل کی سی ای او ٹم کُک سے صاف کہہ دیا کہ ہندوستان میں آئی فون نہ بنائیں۔ کانگریس نے ٹرمپ کے اس دعویٰ پر پوچھا ہے کہ مودی حکومت کہاں ہے؟ کیا وزیر اعظم اس بیان کی مذمت کریں گے؟

کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’میں نے ایپل کے سی ای او ٹم کُک سے صاف کہہ دیا ہے، ہندوستان میں آئی فون نہ بنائیں۔ یہ بات امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ قطر میں کہہ رہے ہیں۔ مودی حکومت کہاں ہے، کیا وزیر اعظم اس بیان کی مذمت کریں گے؟ پہلے ٹرمپ نے ہماری سالمیت پر حملہ کیا۔ یہ تک کہا کہ ٹریڈ کے لیے ہندوستان نے جنگ بندی کر دی، اور اب ہماری سرمایہ کاری پر بھی آنکھ گڑائے بیٹھے ہیں۔ مودی حکومت کو اس پر بیان جاری کر حقیقت حال واضح کرنی چاہیے۔‘‘

قطر دورہ پر ٹرمپ نے مزید ایک دعویٰ میں کہا کہ ہندوستان نے امریکی سامانوں پر سبھی ٹیکس ہٹانے کی پیشکش کی ہے۔ کانگریس نے اس دعویٰ سے متعلق کہا کہ وزیر اعظم مودی امریکہ کے صدر ٹرمپ کے اس اعلان پر پوری طرح خاموش ہیں، کہ ہندوستان نے امریکی سامانوں پر سبھی ٹیکس ہٹانے کی پیشکش کی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ ’’وزیر برائے کامرس واشنگٹن ڈی سی میں ہیں اور صدر ٹرمپ نے دوحہ سے ایک اور بڑا اعلان کیا ہے۔ ہمارے وزیر اعظم پوری طرح خاموش ہیں۔ انھوں نے کیا رضامندی دی ہے؟ اور آپریشن سندور کو روکنے سے اس کا کیا تعلق ہے؟‘‘

امریکی صدر نے دوحہ میں ٹریڈ گول میز سمیلن میں کہا کہ انھیں ایپل کے چیف ایگزیکٹیو افسر (سی ای او) ٹم کُک کے ساتھ ’تھوڑا مسئلہ‘ ہے، اور انھوں نے کُک سے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے  کہ وہ ہندوستان میں آئی فون بنائیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’’میں نے ان سے (کُک) کہا کہ میرے دوست، میں آپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کر رہا ہوں۔ آپ 500 ارب ڈالر لے کر آ رہے ہیں، لیکن اب میں سن رہا ہوں کہ آپ ہندوستان میں مینوفیکچرنگ کر رہے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ ہندوستان میں مینوفیکچرنگ کریں۔ اگر آپ ہندوستان کا خیال رکھنا چاہتے ہیں تو آپ ہندوستان میں مینوفیکچرنگ کر سکتے ہیں… کیونکہ ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس والے ممالک میں سے ایک ہے۔ اس لیے ہندوستان میں فروخت کرنا بہت مشکل ہے۔‘‘

امریکی صدر نے اپنے بیان میں یہ بھی جوڑا کہ ’’انھوں نے (ہندوستان نے) ہمیں ایک ایسا سودا پیش کیا ہے، جس کے تحت وہ ہم سے کوئی ٹیکس نہیں وصولنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ میں نے کہا– ٹم، ہم آپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کر رہے ہیں، ہم نے سالوں تک چین میں آپ کے ذریعہ بنائے گئے سبھی سامانوں کو قبول کیا ہے۔ حالانکہ ہمیں آپ کے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ کو لے کر دلچسپی نہیں ہے۔ ہندوستان خود اپنا خیال رکھ سکتا ہے۔‘‘ ٹرمپ کا یہ تبصرہ کُک کے اس بیان کے تقریباً 2 ہفتہ بعد آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ان کی کمپنی نے ہندوستان سمیت کئی ممالک میں ریکارڈ ریونیو درج کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے