مسلم طلبا کو چانٹا مارا ساتھیوں نے، لیکن ہرجانہ بھرے گی یوپی حکومت، سپریم کورٹ نے کیوں سنایا ایسا فیصلہ؟

مسلم طلبا کو چانٹا مارا ساتھیوں نے، لیکن ہرجانہ بھرے گی یوپی حکومت، سپریم کورٹ نے کیوں سنایا ایسا فیصلہ؟

تشار گاندھی نے یہ معاملہ یوپی حکومت کے خلاف داخل کیا تھا۔ معاملہ 2023 کا ہے، جس کی سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی ڈویژنل بنچ نے کی۔

یوگی آدتیہ ناتھ / ویڈیو گریبیوگی آدتیہ ناتھ / ویڈیو گریب
یوگی آدتیہ ناتھ / ویڈیو گریب
user

عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش حکومت کو ایک مسلم طالب علم سے متعلق ہدایت دی ہے کہ وہ اس کی پڑھائی کا پورا خرچ اٹھائے۔ یہ اتر پردیش حکومت کے لیے ایک طرح سے ہرجانہ ہے، جو کہ مسلم طالب علم کی اس کے ساتھیوں کے ہاتھوں تھپڑ مارے جانے کی وجہ سے لگایا گیا ہے۔ اب یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ آخر مسلم طلبا کو چانٹا اس کے ساتھیوں نے مارا، تو پھر ہرجانہ یوپی حکومت کیوں بھرے گی؟ دراصل الزام ہے کہ ایک خاتون ٹیچر کے کہنے پر مسلم طالب علم کو اس کے ہم منصب ساتھیوں نے تھپڑ مارا تھا۔ خاتون ٹیچر پر عائد اس الزام کی وجہ سے سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔ اس معاملے کی آئندہ سماعت کے لیے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

مہاتما گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی نے یہ کیس یوپی حکومت کے خلاف داخل کیا تھا۔ معاملہ 2023 کا ہے، جس کی سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی ڈویژنل بنچ نے کی۔ عدالت نے اس معاملے میں حکم دیا ہے کہ مسلم طالب علم کی پوری ٹیوشن فیس، یونیفارم، کتابوں کا پورا خرچ حکومت کو اٹھانا ہوگا۔ حالانکہ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر حکومت چاہے تو متعلقہ اسکول کو بھی ایسا کرنے کے لیے راضی کر سکتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2023 میں مظفر نگر واقع ایک اسکول میں مبینہ طور پر کچھ طلبا نے مل کر ایک مسلم طالب علم کو تھپڑ مارا تھا۔ اس معاملے میں تشار گاندھی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس میں خاتون ٹیچر ترپتا تیاگی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے انھوں نے ہی طلبا کو اُکسایا تھا۔ خاتون ٹیچر پر طالب علم کے مذہب سے متعلق ہتک آمیز تبصرہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھی، جس پر خوب ہنگامہ برپا ہوا تھا۔

یہ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد اکتوبر 2023 میں یوپی حکومت نے متعلقہ خاتون ٹیچر پر تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اے کے تحت کارروائی کی تھی، جس میں ٹیچر کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے غلط نیت سے کام کرنے کا الزام لگا تھا۔ ملزم خاتون ٹیچر نے عدالت میں خود سپردگی کی تھی، حالانکہ بعد میں انھیں ضمانت بھی مل گئی تھی۔ تشار گاندھی کی طرف سے داخل کردہ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے گزشتہ سال حکم دیا تھا کہ ریاستی حکومت متعلقہ طالب علم کے اسکولی تعلیم کا خرچ اٹھانے کے لیے کوئی اسپانسر تلاش کرے۔ یہ ممکن نہیں ہو سکا، اس لیے آج جب معاملے کی سماعت ہوئی تو عرضی دہندہ کی طرف سے سینئر وکیل شادان فراست نے دلیل دی کہ حکومت ایسا کرنے میں ناکام رہی ہے، ایسے میں عدالت معاملے کا نوٹس لے۔

آج سماعت کے دوران یوپی حکومت کی طرف سے بھی دلیل پیش کی گئی۔ اس درمیان سید ضیغم مرتضیٰ میموریل ٹرسٹ نے طالب علم کا خرچ اٹھانے کی پیشکش کی۔ حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم اس کا حلف نامہ دے سکتے ہیں کہ ٹرسٹ براہ راست اسکول کو ادائیگی کرے گا۔ حالانکہ عدالت نے کہا کہ بچے کی اسکولی تعلیم پوری ہونے تک اس کا خرچ اٹھانے کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے