پاکستان ’آپریشن سندور‘ سے ہوئے نقصانات کی رپورٹ تیار کرنے میں مصروف

ہندوستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ رحیم یار خان بیس کو ’آپریشن سندور‘ کی کارروائی میں نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر سے لے کر پنجاب تک میں 9 دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا گیا ہے۔


پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس
پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے جواب میں ہندوستان نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان کے خلاف جو سرجیکل اسٹرائک کی تھی، اس کی وجہ سے پاکستان کو کافی نقصان ہوا ہے۔ پاکستان پہلے تو تمام تر نقصانات کو سرے سے خارج کر رہا ہے تھا، لیکن اب گزرتے وقت کے ساتھ دبی زبان میں نقصان کا اعتراف کرنے پر مجبور ہے۔ پاکستانی حکومت نے اپنی تمام ریاستوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ہندوستان کے فضائی حملوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیں۔ حکومت پاکستان نے پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کو رپورٹ تیار کرنے کو کہا ہے۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ ان ریاستوں کی رپورٹ سے حکومت یہ نتیجہ نکالے گی کہ آخر کتنا نقصان ہوا ہے۔
واضح ہو کہ ہندوستانی فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ رحیم یار خان بیس کو ’آپریشن سندور‘ کی کارروائی میں نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر سے لے کر پنجاب تک میں 9 دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا گیا ہے۔ 6 اور 7 مئی کو دیر رات ہوئے سرجیکل اسٹرائک میں مریدکے سے لے کر بہاولپور تک کو ہدف بنایا گیا تھا۔ اس دوران جیشِ محمد کے ٹھکانوں کو نقصان ہوا تو وہیں مریدکے میں لشکر کے ٹھکانے تباہ ہوئے۔ ان میں سے ایک دہشت گردوں کا ایسا بھی ٹھکانہ تھا، جہاں ممبئی حملوں میں شامل اجمل قصاب کو بھی ٹریننگ دی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم سکریٹریٹ کے ذریعہ جاری کردہ حکم میں مقامی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ معلومات فراہم کرے کہ ’’ہندوستانی حملوں میں کتنے مکانات تباہ ہوئے، کتنے لوگوں کی جانیں گئیں، کتنے لوگ زخمی ہوئے اور کن کن اداروں کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ہندوستانی حملوں میں ہونے والے نقصانات کی ایک بار جب مکمل رپورٹ آ جائے گی تو اسے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا۔ اسی رپورٹ کی بنیاد پر لوگوں کے دفاع اور باز آبادکاری کی تیاری کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔