ترکیہ میں مذاکرہ سے قبل یوکرین نے اٹھایا خوفناک قدم، جنگ بندی میں روس کے 1240 فوجیوں کو کیا ہلاک

ایک طرف جہاں روس نے یوکرین کے آرٹیلری یونٹ کو تباہ کر دیا ہے، وہیں یوکرین نے بھی روس پر قہر برپا کر دیا ہے۔ یوکرین کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں اس نے ولادمیر پوتن کے 1200 سے زیادہ فوجیوں کو ختم کر دیا۔


یوکرین-روس جنگ کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ 3 سالوں سے جاری جنگ کو روکنے کی کوششیں چل رہی ہیں۔ اس کے لیے ترکیہ کی راجدھانی استنبول میں ولادمیر پوتن اور ولودمیر زیلینسکی کے درمیان بات چیت کی تجویز رکھی گئی ہے۔ اس بات چیت سے 24 گھنٹے قبل دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف خوفناک محاذ کھول دیا ہے۔ ایک طرف جہاں روس نے یوکرین کے آرٹیلری یونٹ کو تباہ کر دیا ہے، وہیں یوکرین نے بھی روس پر قہر برپا کر دیا ہے۔ یوکرین کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں اس نے ولادمیر پوتن کے 1200 سے زیادہ فوجیوں کو ختم کر دیا۔
’دی کیف انڈیپنڈینٹ‘ کے مطابق یوکرین ہر گھنٹے تقریباً 52 روسی فوجیوں کو مار رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس گزشتہ 24 گھنٹے میں 1240 فوجی سے محروم ہوا ہے۔ یوکرین نے حملہ کر ان فوجیوں کو ختم کر دیا۔ فوجیوں کے ساتھ ساتھ روس نے 2 ٹینک اور 47 آرٹیلری سسٹم کو بھی گنوایا ہے۔ یوکرین نے اس دوران ایک ایم ایل آر ایس اور 14 اے ایف وی کو بھی مار گرایا ہے۔ روس اس جنگ میں اب تک 9.70 لاکھ فوجیوں سے محروم ہو چکا ہے۔ حالانکہ روسی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی آفیشیل ڈاٹا جاری نہیں کیا ہے۔
دوسری طرف روس نے بھی یوکرین پر قہر برپا کر رکھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق روسی فوج نے یوکرین کے سومی میں یوکرینی آرٹیلری یونٹ کو تباہ کر دیا ہے۔ روس کی وزارت دفاع نے اس کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ اس نے سومی پر روسی گراڈ-ایم ایل آر ایس سے زوردار حملہ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ممالک نے حملہ سے متعلق تفصیلات اس وقت جاری کی ہے جب دونوں کے درمیان 30 دنوں کی جنگ بندی چل رہی ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ روس اور یوکرین کے دونوں قومی صدور کے درمیان پہلی مرتبہ آمنے سامنے کی بات چیت مجوزہ ہے۔ بات چیت کی تجویز پہلے پوتن نے دی تھی، جسے زیلینسکی نے فوراً قبول کر لیا۔ کہا جا رہا ہے کہ دونوں کی بات چیت میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی ساتھ رہ سکتے ہیں۔ حالانکہ بات چیت کب ہونی ہے، اس سلسلے میں فی الحال کچھ بھی طے نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔