امرتسر میں زہریلی شراب پینے سے 12 افراد ہلاک، کئی کی حالت نازک

امرتسر میں زہریلی شراب پینے سے 12 افراد ہلاک، کئی کی حالت نازک

پنجاب کے امرتسر ضلع کے مجیٹھا علاقے میں زہریلی شراب پینے سے 12 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ پانچ کی حالت نازک ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا، تحقیقات جاری ہیں

<div class="paragraphs"><p>شراب کی علامتی تصویر، تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>شراب کی علامتی تصویر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

شراب کی علامتی تصویر، تصویر آئی اے این ایس

user

پنجاب کے ضلع امرتسر میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم 12 افراد کی موت واقع ہو گئی، جبکہ پانچ دیگر افراد اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ضلع کے مجیٹھا علاقے میں پیش آیا، جہاں کئی دیہاتوں میں پیر کی شام سے منگل کی صبح تک زہریلی شراب سے اموات کا سلسلہ جاری رہا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق متاثرین نے مقامی طور پر تیار کی گئی غیرقانونی دیسی شراب پی تھی، جس میں ممکنہ طور پر میتھانول کی خطرناک مقدار شامل تھی۔ میتھانول ایک زہریلا کیمیکل ہوتا ہے جو جسم کے اعصابی نظام کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور اکثر اوقات بینائی کی محرومی یا موت کا سبب بنتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج لی اور اس سانحہ کے قصورواروں کی تلاش شروع کر دی۔

ایس ایس پی دیہات امرتسر منیندر سنگھ نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’’اب تک امرتسر کے تھروال، مڑی، پاتالپوری اور بھنگالی دیہات سے 12 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اموات پیر کی شام سے شروع ہوئیں۔ یہ تمام چاروں دیہات مجیٹھیا اسمبلی حلقے کے تحت آتے ہیں۔

پنجاب میں اس سے قبل بھی زہریلی شراب کے کئی سانحات رونما ہو چکے ہیں، جن میں 2020 میں سب سے سنگین واقعہ پیش آیا تھا جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے باوجود غیرقانونی شراب کا کاروبار بند نہ ہو سکا۔ اس واقعہ پر عوامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے مذمت کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ غیرقانونی شراب کی تیاری اور فروخت کے پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کر کے اسے ختم کیا جائے، تاکہ آئندہ ایسے المناک واقعات پیش نہ آئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے