جنگ بندی کے بعد بھی پاکستان میں قید بی ایس ایف جوان پی کے ساہو کی رہائی کا انتظار

جنگ بندی کے بعد بھی پاکستان میں قید بی ایس ایف جوان پی کے ساہو کی رہائی کا انتظار

بی ایس ایف جوان کی اہلیہ رجنی ساہو نے کہا کہ ’’میں بتا نہیں سکتی کہ میں کس قدر تناؤ میں ہوں، کیونکہ بی ایس ایف افسران مجھے صرف فکر نہ کرنے کو کہہ رہے ہیں۔ کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل رہا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>زیر حراست بی ایس ایف جوان</p></div><div class="paragraphs"><p>زیر حراست بی ایس ایف جوان</p></div>

زیر حراست بی ایس ایف جوان

user

’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند و پاک کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں دھیرے دھیرے حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ لیکن ان سب میں افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستانی حراست میں 20 دنوں سے قید بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوان پی کے ساہو کو اب تک رہا نہیں کیا گیا ہے۔ 22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے اگلے روز 23 اپریل کو فیروز پور سرحد سے پاکستانی رینجرس نے بی ایس ایف جوان پی کے ساہو کو حراست میں لے لیا تھا۔

پاکستانی قید سے بی ایس ایف جوان کو رہا کرانے کے لیے افسران کی جانب سے کئی بار پاک رینجرس کے ساتھ فلیگ میٹنگ کی گئی، لیکن کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا۔ اب جب کہ دونوں ممالک کے درمیان پچھلے کچھ دنوں سے جاری کشیدگی میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے، تو امید کی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک کے افسران کی میٹنگ کے بعد جلد ہی بی ایس ایف جوان کو رہا کیا جا سکتا ہے۔ 20 دنوں سے دشمن ملک میں قید پی کے ساہو کی سلامتی کی فکر ان کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ ہندوستانی عوام کو بھی ستا رہی ہے۔

واضح رہے کہ بی ایس ایف جوان پی کے ساہو کا تعلق مغربی بنگال کے رِشرا سے ہے۔ کچھ روز قبل پی کے ساہو کی اہلیہ رجنی ساہو اپنے شوہر کی رہائی کے لیے چنڈی گڑھ آئی تھیں، رجنی ساہو نے اپنے شوہر کی واپسی کے سلسلے میں بی ایس ایف کے افسران سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر رجنی ساہو نے کہا کہ ’’میں بتا نہیں سکتی کہ میں کس قدر تناؤ میں ہوں، کیونکہ بی ایس ایف افسران مجھے صرف فکر نہ کرنے کو کہہ رہے ہیں۔ کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل رہا ہے۔ میں بہت فکر مند ہوں، اس لیے میں نے اس حالت میں بھی سفر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ میں نے چنڈی گڑھ تک کا سفر بذریعہ ہوائی جہاز طے کیا۔‘‘ حالانکہ رجنی ساہو فیروز پور جانا چاہتی تھیں، لیکن چنڈی گڑھ میں افسران سے ملنے کے بعد انہیں واپس گھر بھیج دیا گیا تھا۔ پی کے ساہو کے والدین نے کہا کہ ’’ہم بہت تناؤ میں ہیں، ہم بی ایس ایف افسران سے اپنے بیٹے کو واپس لانے کی درخواست کر رہے ہیں۔ ہم مرکزی حکومت سے اپنے بیٹے کی واپسی کے لئے ہرممکن اقدام کرنے کی اپیل کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے