سپاہ پاسداران کے زیرزمین ڈرون اڈوں نے دشمن کے منصوبوں کو تہہ و بالا کردیا

سپاہ پاسداران کے زیرزمین ڈرون اڈوں نے دشمن کے منصوبوں کو تہہ و بالا کردیا

مہر خبررساں ایجنسی، دفاعی ڈیسک: 8 مئی کو ذرائع ابلاغ میں ایک اہم خبر نشر ہوئی، جس نے ایران کے دشمنوں کو حیران کردیا۔ اس خبر کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے پہلے ان سازشوں کا ذکر ضروری ہے جو حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ اور مغربی میڈیا نے خلیج فارس کا نام بدلنے کے سلسلے میں کیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیراعظم سے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ آئندہ ہفتے مشرق وسطی کے اپنے دورے سے قبل ایک اہم اعلان کریں گے۔ جلد ہی امریکی خبررساں ادارے "ایسوسی ایٹڈ پریس” اور برطانوی اخبار "ڈیلی میل” نے دعوی کیا کہ ٹرمپ سعودی عرب کے دورے سے قبل خلیج فارس کا نام تبدیل کر کے اسے جعلی طور پر "خلیج عربی” کہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس خبر کی اشاعت کے بعد ایران کے اندر اور باہر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ مختلف سیاسی حلقوں اور عام شہریوں نے اس اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا، جس کا اثر وائٹ ہاؤس تک پہنچا۔ بالآخر ٹرمپ نے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا کہ میں کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ دشمنوں نے خلیج فارس کے نام سے چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی ہو۔ سپاہ پاسداران نے اس بار زیرزمین ڈرون اڈے کی رونمائی کے ذریعے نہ صرف اپنی دفاعی طاقت ظاہر کی بلکہ اسلامی انقلاب کے دشمنوں کو عملی پیغام دیا کہ ایران اپنی راہ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

امریکہ اور مغربی میڈیا نے ایک بار پھر خلیج فارس کے نام کو چھیڑ کر ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ چھیڑنے کی کوشش کی، لیکن سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک عملی اور مؤثر قدم کے ذریعے دشمن کو جواب دیا۔ سپاہ پاسداران کی بحریہ کے زیر انتظام ایک جدید اور زیرزمین ڈرون بیس کی رونمائی کی گئی، جہاں امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں کی نگرانی کرنے والے مہاجر 6 جیسے ڈرونز بھی تعینات ہیں۔

اس رونمائی سے ایران نے نہ صرف اپنی دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ کیا، بلکہ دشمن کو واضح پیغام دیا کہ وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھتا بلکہ مکمل تیاری کے ساتھ دشمن کی ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ہمارے ہاتھ خالی نہیں، سربراہ سپاہ پاسداران انقلاب

سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے بیس کے معائنے کے دوران کہا کہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ اگر دشمن کسی بھی علاقے سے حملے کی ابتدا کرے گا تو وہی جگہ ہمارے حملے کا نشانہ بنے گی۔ ہمارا ہر اقدام دشمن کی خطرناک اور غلط فہمیوں کو درست کرنے کے لیے کافی ہے۔

سپاہ پاسداران کے زیرزمین ڈرون اڈوں نے دشمن کے منصوبوں کو تہہ و بالا کردیا

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ خالی نہیں ہیں بلکہ دشمن کو ان کی توقعات سے بڑھ کر جواب دیا جائے گا۔ سپاہ پاسداران کی فضائیہ نے بھی رواں سال میزائل سٹی کی رونمائی کی جس میں حاج قاسم، خیبر، سجیل اور عماد جیسے اہم میزائل رکھے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض میزائل پہلے بھی آپریشن وعدہ صادق میں استعمال ہوچکے ہیں۔

سپاہ پاسداران کے زیرزمین ڈرون اڈوں نے دشمن کے منصوبوں کو تہہ و بالا کردیا

زیرزمین شہروں اور بیسز کی اہمیت

زیر زمین بنائے گئے یہ شہر اور بیسز تین بڑے مقاصد کے لیے اہم سمجھے جارہے ہیں:

1. اسٹریٹیجک تحفظ: یہ مقامات فضائی اور میزائل حملوں سے محفوظ رہتے ہیں۔

2. خفیہ کارروائیاں: ان بیسز سے اچانک اور مؤثر حملے کیے جاسکتے ہیں، خاص طور پر غیر روایتی جنگوں میں۔

3. بحری دفاع: جغرافیائی حالات کے تناظر میں ایران کے لیے سمندری دفاعی صلاحیت نہایت اہم ہے۔ ایڈمرل تنگسیری کے مطابق یہ بیسز فوری بحری کارروائیوں کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ایران نے اس رونمائی سے نہ صرف خلیج فارس کی تاریخی حیثیت کا دفاع کیا بلکہ دنیا کو ایک مرتبہ پھر یاد دلا دیا کہ اس کے دفاعی اور عسکری منصوبے زبانی دعوؤں پر نہیں بلکہ زمینی حقائق اور عملی صلاحیتوں پر مبنی ہیں۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں میں اپنی دفاعی طاقت کو بڑھاتے ہوئے زیرزمین فوجی بیسز کے نیٹ ورک کو بھی مضبوط کیا ہے۔ ان بیسز کی خاصیتیں اور ان کی تاریخی اہمیت خاص طور پر ایرانی دفاعی حکمتِ عملی کے نئے دور کی غمازی کرتی ہیں۔

زیرزمین نیول بیسز کی خصوصیات

1. یہ بیسز زمین کے اندر بنائی جاتی ہیں، جس کے باعث یہ رڈار کی شناخت سے بچ جاتی ہیں۔ دشمن کے حملوں سے بچاؤ کے لیے ان کا مقام چھپانا ایک اہم حکمت عملی ہے۔

2. ان بیسز میں جدید فوجی ساز و سامان، ڈرونز، میزائلز، اور چھوٹے بحری جہازوں کو چھپانے اور تعیینات کرنے کی سہولت ہے جس سے ایران کی جنگی صلاحیتیں  مزید بڑھ جاتی ہیں۔

3. ان بیسز میں لاجسٹک سہولتیں بھی موجود ہیں جیسے اسلحہ کے گودام، مرمت کے ورکشاپس اور کمانڈ سینٹرز، جو کسی بھی فوجی آپریشن کو فوری طور پر ممکن بناتے ہیں۔

4. یہ بیسز فوری ردعمل اور مختلف خطرات کے خلاف موثر انتظام فراہم کرتی ہیں، تاکہ سپاہ کی فورسز کسی بھی جارحیت کا فوری جواب دے سکیں۔

شہروں کا تاریخی پس منظر

سپاہ نے پہلی مرتبہ زیرزمین فوجی بیسز کا تصور دفاعی جنگوں کے دوران شروع کیا تھا۔ تاہم سب سے پہلے زیرزمین میزائل شہر 2015 میں منظر عام پر آیا تھا۔ اس کے بعد سپاہ پاسداران نے متعدد جدید بیسز قائم کیے ہیں جنہیں سرکاری طور پر رونمائی کے دوران دکھایا گیا۔

سپاہ پاسداران نے میزائلوں کی نئی نسل کی تعیناتی کے لیے زیرزمین بیسز کا آغاز کیا تھا۔ ان بیسز میں انتہائی جدید میزائلوں کو 500 میٹر گہرائی میں رکھا گیا ہے، جو کسی بھی قسم کے حملے سے محفوظ ہیں۔

ان بیسز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ دشمن کو شکست دینے کی تیاریاں پہلے سے مکمل کرلیتے ہیں۔ جیسے ہی ضروری ہو، سپاہ کے پاس متعدد مقامات سے میزائلوں کو لانچ کرنے کا اختیار ہوتا ہے، جو انہیں جنگی حکمت عملی کے لحاظ سے بے حد مؤثر بناتا ہے۔

سپاہ نے 2019 میں ایک اور زیرزمین میزائل فیکٹری بھی دکھائی، جس سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ ایران کسی بھی دباؤ یا پابندیوں کے باوجود اپنی دفاعی قوت بڑھا رہا ہے۔

سپاہ پاسداران کے زیرزمین ڈرون اڈوں نے دشمن کے منصوبوں کو تہہ و بالا کردیا

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اپنے دفاعی ڈھانچے کو مزید مستحکم کرتے ہوئے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے جس کے ذریعے دشمن کے اندازوں کو غلط ثابت کیا جارہا ہے۔

سپاہ کے زیرزمین میزائل سٹیز نہ صرف ایران کی دفاعی حکمت عملی میں اہم تبدیلی کا باعث بنے ہیں، بلکہ یہ دشمن کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی ہیں کہ ایران کی مسلح افواج مکمل طور پر تیار ہیں۔ یہ میزائل سٹیز سپاہ کی دفاعی و حملے کی صلاحیتوں کو مضبوط کررہے ہیں اور ایران کو دشمنوں کی نظر سے محفوظ رہنے میں مدد مل رہی ہے۔

جب سپاہ نے ان جدید بیسز کی رونمائی کی تو مغربی میڈیا، خاص طور پر بی بی سی فارسی جیسے اداروں نے منفی تاثر دینے کی کوشش کی۔ تاہم ان کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ سپاہ کی حقیقی طاقت اور اس کی دفاعی تیاریوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے اور دشمنوں کے لیے یہ ایک واضح پیغام ہے کہ ایران اپنی سرحدوں کا بھرپور دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے