ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ جوہری مذاکرات کا چوتھا دور عمان میں شروع

ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ جوہری مذاکرات کا چوتھا دور عمان میں شروع

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خط کے بعد ایران نے براہ راست مذاکرات سے انکار کیا تھا لیکن بالواسطہ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

ایران کے جوہری پروگرام اور امریکی اقتصادی پابندیوں پر دونوں ممالک کے درمیان عمان کی ثالثی میں بالواسطہ بات چیت کا چوتھا دور اتوار کو عمانی دارالحکومت مسقط میں شروع ہوا۔یہ اطلاع ایرانی خبر رساں ایجنسی ایسنا نے دی۔

یہ مذاکرات اپریل کے وسط میں عمان میں ہونے والے پہلے دور کے مذاکرات کے ایک ماہ بعد ہوئے ہیں اور دو ہفتے کے وقفے کے بعد جوہری مذاکراتی عمل میں اب تک کا سب سے طویل وقفہ ہے۔

امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا اور تیسرا دور 12 اور 26 اپریل کو مسقط میں ہوا جب کہ دوسرا دور 19 اپریل کو روم میں ہوا۔ بات چیت کا آغاز اس وقت ہوا جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مارچ کے اوائل میں ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو خط بھیجا جس میں اسلامی جمہوریہ کے جوہری پروگرام پر نئے معاہدے کی پیشکش کی گئی تھی۔ ایران نے براہ راست مذاکرات سے انکار کیا لیکن بالواسطہ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی۔

قابل ذکر ہے کہ ایران نے 2015 میں چین، فرانس، روس، برطانیہ، امریکہ اور جرمنی کے علاوہ یورپی یونین کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو کم کرنے کا عہد کیا۔ امریکہ نے ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں 2018 میں اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کی تھی اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس سے معاہدہ ٹوٹ گیا تھا۔ اس کے جواب میں ایران نے اعلان کیا کہ وہ اپنے وعدوں کو کم کرے گا اور اپنی جوہری تحقیق اور یورینیم کی افزودگی کی سطح پر پابندیوں کو چھوڑ دے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے