مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے چوتھے دور کے بارے میں کہا کہ یہ دور گزشتہ تین دوروں کے مقابلے میں بہت واضح تھا۔ ہم گفتگو کے جنرل فریم ورک سے خصوصی دائرہ کار میں داخل ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں مذاکرات اور بھی مشکل ہو جاتے ہیں لیکن دشواری اور بے تکلفی کے باوجود ایک نہایت مفید گفتگو ہوئی اور کہا جا سکتا ہے کہ اب دونوں فریق ایک دوسرے کے موقف کو بہتر سمجھتے ہیں اور اختلاف کے بہت سے اہم مسائل پر مزید بات چیت ہوئی اور جیسے جیسے مزید جہتیں کھلتی ہیں، فریقین کے موقف کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ مذاکرات جاری رہیں گے اور دونوں فریق پرعزم ہیں، اگلی ملاقات کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ہم نے مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ اور جگہ کو عمانی وزیر خارجہ پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ فریقین کے منصوبوں پر غور کریں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ تقریباً ایک یا دو دنوں کے اندر طے ہو گا۔
انہوں نے امریکی فریق کے متضاد بیانات کے بارے میں کہا کہ ہم امریکی فریق کی طرف سے خاص طور پر میڈیا اور عوامی میدان میں متضاد بیانات سنتے ہیں، جو مذاکرات میں بالکل مددگار نہیں ہوتے‘‘۔ آج ہم نے جن مسائل پر بات کی ان میں سے ایک یہ تھا کہ امریکی طرزعمل مذاکرات کے مفاد میں نہیں ہے اور اس کی اصلاح ہونی چاہیے۔
عراقچی نے کہا کہ جس طرح اسلامی جمہوریہ ایران اپنے موقف پر ثابت قدم ہے اور محتاط ہے اور متضاد موقف کا اظہار نہیں کرتا اسی طرح امریکیوں سے بھی توقع کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی بات چیت بہت مفید تھی اور ہم امید کرتے ہیں کہ ہم اس طرح کے رویے کا مشاہدہ کم ہی کریں گے، لیکن ہم نے واضح طور پر اس بات پر زور دیا کہ میڈیا کے متضاد تاثرات ہمارے لیے بالکل بھی قابل قبول نہیں ہیں اور اس سے مذاکرات کو نقصان پہنچے گا، اگر ایسا دوبارہ ہوتا ہے تو ہم لامحالہ اسی طرح کا برتاؤ کریں گے اور میرے خیال میں اب ہم ان مسائل پر ایک دوسرے کے کچھ قریب آچکے ہیں۔
عراقچی نے تکنیکی مسائل اور پابندیوں کے خاتمے اور ایران کی جوہری افزودگی سے متعلق بات چیت کے بارے میں کہا کہ ان دو مسائل کا ذکر کیا گیا ہے جو مذاکرات کے اہم موضوعات ہیں۔” ہماری رائے میں افزودگی ایک ایسا مسئلہ ہے جو جاری رہنا چاہیے اور اس پر سمجھوتے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں کہا کہ کسی بھی حالت میں پابندیاں ہٹانا ہمارے مذاکرات کی بنیادوں میں سے ایک ہے اور اس پر اب دونوں فریق متفق ہو چکے ہیں، اور جیسا کہ میں نے ذکر کیا ہے، اب ہم اختلاف کے مسائل پر بہت قریب ہو چکے ہیں، اور کم از کم ہم ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے خیال میں ہمارے موقف مکمل طور پر واضح ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہم بہتر پیش رفت کرتے رہیں گے۔