ایران کی سیکورٹی پالیسی میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی گنجائش نہیں، وزیر خارجہ

ایران کی سیکورٹی پالیسی میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی گنجائش نہیں، وزیر خارجہ

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے درپے نہیں اور اجتماعی تباہی کے ہتھیاروں کو ایران کی سیکورٹی پالیسی میں کوئی مقام نہیں ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایران-عرب مکالماتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے اجلاس کو ایران اور عرب دنیا کے درمیان افہام و تفہیم اور تعامل کے فروغ کا ایک اہم موقع قرار دیا اور اس اجلاس کے انعقاد پر تہران کے اسٹریٹجک کونسل برائے خارجہ تعلقات اور دوحہ کے الجزیرہ اسٹڈیز سینٹر کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے زور دیا کہ علاقائی ممالک کے مابین اعتماد سازی کا عمل تسلسل کے ساتھ اور ادارہ جاتی بنیادوں پر جاری رہنا چاہیے۔ خطے میں ترقی اور خوشحالی طاقتور ممالک کے ذریعے ممکن نہیں بلکہ ایک مضبوط خطے کی تشکیل کے ذریعے ممکن ہے۔

عراقچی نے کہا کہ ایران ہمیشہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے عالمی نظام کا پابند رہا ہے اور مغربی ایشیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کو حرام قرار دیتا ہے، تاہم ایران اپنے پرامن جوہری حقوق بشمول یورینیم کی افزودگی پر قائم ہے۔

انہوں نے مغربی ممالک پر دہرا معیار اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر تشویش ظاہر کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف قابض، جارح اور نسل کشی کرنے والے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر ایٹمی ہتھیار رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

عراقچی نے کہا کہ ایران امریکہ، یورپ، روس اور چین کے ساتھ نیک نیتی سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ اگر ان مذاکرات کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیاروں سے روکنا ہے، تو یہ ہدف پہلے ہی حاصل ہوچکا ہے۔ تاہم اگر مقصد ایران کو اس کے جائز جوہری حقوق سے محروم کرنا ہے تو ایران کسی صورت اپنے قومی حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے