ہند-پاک کشیدگی کے درمیان بلوچستان کی آزادی کے مطالبہ نے پکڑا زور، بی ایل اے نے تمام چوکیوں پر قبضہ کا کیا دعویٰ

ہند-پاک کشیدگی کے درمیان بلوچستان کی آزادی کے مطالبہ نے پکڑا زور، بی ایل اے نے تمام چوکیوں پر قبضہ کا کیا دعویٰ

پاکستان ایک طرف ہندوستانی فوج اور دوسری طرف بلوچستان لبریشن آرمی کی فوج سے مقابلے کو مجبور ہے۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ وہ ہندوستان کے حملے سے بچے یا بلوچستان پر اپنی گرفت مضبوط کرے۔

<div class="paragraphs"><p>بلوچستان</p></div><div class="paragraphs"><p>بلوچستان</p></div>
user

پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد ہندوستان کی سرجیکل اسٹرائیک پر جوابی حملہ کر کے پاکستان خود اپنے ہی جال میں پھنس چکا ہے۔ ایک طرف اسے ہندوستانی فوج کے جارحانہ رخ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور دوسری طرف بلوچستان کی آزادی کے مطالبہ نے زور پکڑ لیا ہے۔ بلوچستان، جہاں کی مٹی میں پہلے سے ہی بغاوت کا بارود سلگ رہا ہے، وہاں ایک بار پھر پاکستانی حکومت کے خلاف نعرے بلند ہونے لگے ہیں۔ لگاتار پاکستانی فوج کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔

تازہ حالات کچھ ایسے ہیں کہ پاکستان کو ایک طرف ہندوستانی فوج، اور دوسری طرف بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ وہ ہندوستان کے حملے سے بچے یا بلوچستان پر اپنی گرفت مضبوط کرے۔ اس درمیان بی ایل اے نے دعویٰ کر دیا ہے کہ اس نے ان تمام چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے، جہاں جہاں پاکستانی فوج کے جوان موجود تھے۔ جس وقت پاکستان اپنی زمین پر نشو و نما پا رہے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو بچانے کے لیے ہندوستان سے جنگ میں مصروف تھا، ٹھیک اسی وقت بلوچستان کے باغیوں نے پاکستانی فوج کے خلاف صور پھونک دیا اور آزادی کے نعرے بلند کرنے شروع کر دیے۔

بلوچستان کے عام شہری اور دانشور حکومت پاکستان سے کتنے پریشان ہیں، اس کا اندازہ موجودہ حالات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ بلوچ میں پیدا ہوا انقلاب پاکستانی حکومت کے قابو سے باہر ہونے لگا ہے۔ بلوچ میں بیدار عوام نے ہندوستانی اسٹرائیک کے درمیان آزادی کی منادی کر دی ہے۔ آزادی شہباز حکومت کی تفریق آمیز حکومت سے، آزادی پاکستانی فوج کی زیادتی سے اور آزادی چین کے بڑھتے اسٹریٹجک پنجے سے۔ یہاں کے ایک مشہور مصنف میر یار بلوچ ہیں۔ انھوں نے موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند سے تعاون طلب کیا اور آزادی کا اعلان کرتے ہوئے نئی دہلی میں بلوچ سفارت خانہ کھولنے کی اجازت بھی طلب کر لی۔

قابل ذکر ہے کہ بلوچستان میں حکومت پاکستان اور فوج کے خلاف بغاوت کی یہ آواز پہلی بار نہیں اٹھی ہے۔ طویل عرصہ سے یہاں خانہ جنگی جیسے حالات رہے ہیں۔ مقامی عوام نے ہمیشہ اپنے ساتھ پاکستانی حکومت پر تفریق کا الزام عائد کیا ہے۔ چینی پروجیکٹ کے خلاف انھوں نے آواز بلند کی ہے۔ عام بلوچیوں کی شکایت رہی ہے کہ پاکستان حکومت قصداً یہاں ترقیاتی پروگرام کو آگے نہیں بڑھاتی اور چینی حکومت کو زمین مہیا کرا رہی ہے تاکہ مقامی لوگوں کو دبایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے