نئی دہلی، ایران اور بھارت کے مشترکہ کمیشن کا بیسواں اجلاس منعقد

نئی دہلی، ایران اور بھارت کے مشترکہ کمیشن کا بیسواں اجلاس منعقد

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایران اور ہندوستان کے درمیان مشترکہ کمیشن کا بیسواں اجلاس نئی دہلی میں وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور ان کے ہندوستانی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

آغاز میں ہندوستانی وزیر خارجہ سبرامنیم جےشنکر نے ایرانی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں مختلف شعبوں میں تعاون مضبوط ہوا ہے اور ایسے موضوعات بھی ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی اور صدر ایران مسعود پزشکیان کی اکتوبر 2024 میں روس کے شہر کازان میں ملاقات ہوئی تھی، جس میں باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے بارے میں بات چیت ہوئی تھی اور اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے 26 اپریل کو ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی تھی۔

ہندوستانی وزیر خارجہ نے تہران اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخ ہمارے قریبی تعاون اور گہری دوستی کی یاد دہانی ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہم اس دن کو اہمیت کو مناسب طریقے سے اجاگر کریں گے۔

جے شنکر نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ فوجی کشیدگي کے بارے میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے کہا کہ آپ ایک ایسے وقت میں ہندوستان کا دورہ کر رہے ہیں جب ہم 22 اپریل کو کشمیر کے ہندوستانی علاقے میں ہونے والے وحشیانہ دہشت گردانہ حملے کا جواب دے رہے ہیں۔ اس حملے نے ہمیں 7 مئی کو سرحد پار دہشت گردی کے بنیادی انفراسٹرکچر پر حملہ کرنے پر مجبور کیا۔

ہندوستانی حملے کو کامیاب اور مناسب قرار دیتے ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ ہم کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے۔ تاہم اگر ہمارے خلاف فوجی حملے کیے گئے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے سید عباس عراقچی کو مخاطب کر کے کہا کہ ایک قریبی ساتھی اور پڑوسی کے طور پر، یہ ضروری ہے کہ آپ صورت حال کی اچھی طرح سمجھیں۔

یہ اجلاس چھ سال کے وقفے کے بعد منعقد ہوا جب کہ دونوں ممالک کے درمیان اس سے قبل گزشتہ برسوں میں 19 مشترکہ نشستیں ہو چکی ہیں۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے