خلیج فارس ایرانی تاریخ اور شناخت کی علامت ہے، کسی بھی قسم کی تبدیلی ہرگز قبول نہیں۔ عراقچی

خلیج فارس ایرانی تاریخ اور شناخت کی علامت ہے، کسی بھی قسم کی تبدیلی ہرگز قبول نہیں۔ عراقچی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ خلیج فارس کا نام، بہت سے جغرافیائی ناموں کی طرح، انسانی تاریخ میں گہری جڑیں رکھتا ہے، ایران نے بحیرہ عمان، بحر ہند، بحیرہ عرب یا بحیرہ احمر جیسے ناموں کے استعمال پر کبھی اعتراض نہیں کیا۔ ان ناموں کا استعمال کسی خاص قوم کی ملکیت کا مطلب نہیں ہے، بلکہ انسانیت کے اجتماعی ورثے کے لیے مشترکہ احترام کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے برعکس خلیج فارس کے تاریخی نام کو تبدیل کرنے کے سیاسی مقاصد ایران اور اس کے عوام کے خلاف دشمنانہ ارادوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

عراقچی نے واضح کیا کہ اس طرح کے متعصبانہ اقدامات تمام ایرانیوں کی توہین ہیں، چاہے ان کا شہری پس منظر کچھ بھی ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ خلیج فارس کے نام کے بارے میں مضحکہ خیز افواہیں دنیا بھر میں ایرانیوں کو اشتعال دلانے اور لوگوں کو "سرگرم”  رکھنے کی جھوٹی مہم سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے خلیج فارس کے نام کی تاریخی قدمت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ امریکی صدر جانتے ہیں کہ خلیج فارس کا نام صدیوں پرانا ہے اور اسے تمام نقشہ نگاروں اور بین الاقوامی اداروں نے تسلیم کیا ہے، اور یہاں تک کہ 1960 کی دہائی کے اواخر تک تمام علاقائی رہنماؤں نے اپنے سرکاری خط و کتابت میں اس کا استعمال کیا ہے۔

  امریکی لائبریری آف کانگریس کی خلیج فارس والے نقشے کی تصویر

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے