پاکستان اب بلوچستان سرحد کو مضبوط بنانے میں مصروف، 150 بلوچ سیاسی و سماجی کارکنان کی حراست ختم

پاکستان اب بلوچستان سرحد کو مضبوط بنانے میں مصروف، 150 بلوچ سیاسی و سماجی کارکنان کی حراست ختم

پاکستانی حکومت نے بلوچستان سے رشتہ بہتر کرنے کے لیے جن 150 لوگوں کو رہا کیا ہے، ان کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-ایم) سے ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس

user

پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی اپنے طور پر حفاظتی تدابیر میں مصروف ہے۔ پاکستان کو ہندوستان کے ساتھ ساتھ اپنے ملک میں بھی کئی محاذ پر بیک وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان کو اپنے ملک کے اندر سب سے زیادہ خطرہ صوبہ بلوچستان سے ہے، کیونکہ یہاں کے لوگ حکومت سے پہلے سے ہی ناراض ہیں اور مسلسل حکومت مخالف آوازیں بلند کرتے آ رہے ہیں۔ ایسے میں بلوچستان کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے 150 سیاسی و سماجی کارکنان کی حراست ختم کر دی ہے۔ لیکن بلوچ تحریک کا نمایاں چہرہ رہیں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور 6 دیگر اب بھی جیل میں بند ہیں۔

ہندوستان کی جانب سے سختی کے بعد پاکستان کی نظریں اب اپنی سب سے حساس سرحد بلوچستان کی حفاظت پر مرکوز ہو گئی ہے۔ پاکستانی حکومت نے بلوچستان سے رشتہ بہتر کرنے کے لیے جن 150 لوگوں کو رہا کیا ہے، ان کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-ایم) سے ہے۔ ان تمام کارکنان کو 22 مارچ کو امن عامہ کو برقرار رکھنے کے قانون (ایم پی او) کی دفعہ 3 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور کوئٹہ کی جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔ یہ وہی قانون ہے جس کا استعمال اکثر جابرانہ طریقے سے کیا جاتا ہے۔ اس میں بغیر ٹرائل اور بغیر الزام ثابت ہوئے صرف شبہ کی بنیاد پر گرفتاری کی جاتی ہے۔

بہرحال، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکیل اور دیگر عرضی گزاروں نے ہائی کورٹ میں اپیل کی ہے۔ عدالت نے گزشتہ روز، یعنی پیر کو کیس کی سماعت کی تاہم استغاثہ کی درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی۔ وکلاء کے مطابق جن 7 افراد کو اب بھی ایم پی او-3 کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے، ان میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گل زادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ، بیبرگ بلوچ، ثناء اللہ بلوچ اور ماما غفار بلوچ (بی این پی لیڈر اور بیبو کے والد) شامل ہیں۔ آئندہ سماعت میں حکومت کو ان 7 افراد کی حراست کے سلسلے میں اپنا موقف رکھنا ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ صرف سیاسی بدلے کی کارروائی ہے اور عدالت سے انصاف کی پوری امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے