پانی کا بحران: پاکستان میں لوگ خوفزدہ، ہندوستانی سرحد سے 300 کلومیٹر دور راولپنڈی میں ایمرجنسی نافذ

پانی کا بحران: پاکستان میں لوگ خوفزدہ، ہندوستانی سرحد سے 300 کلومیٹر دور راولپنڈی میں ایمرجنسی نافذ

پاکستان کی واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی کے مطابق خان پور ڈیم میں صرف ایک ماہ کا اور راول ڈیم میں 3 ماہ کا پانی بچا ہے۔ لگاتار خشک سالی اور بے حد کم بارش کی وجہ سے شہر کے یہ 2 بڑے آبی ذخائر خشک ہو رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، تصویر آئی اے این ایس

user

ہندوستان کے ذریعہ جموں و کشمیر کے بگلیہار اور سیال ڈیم کے دروازے بند کیا جانا، پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ چناب ندی کا آبی سطح تیزی کے ساتھ گھٹ رہا ہے۔ ہندوستان سے پاکستان کی طرف جانے والا پانی جب سے رکا ہے، چناب میں پانی کی سطح 22 فیٹ سے گھٹ کر 15 فیٹ پر پہنچ گئی ہے۔ محض 24 گھنٹے میں پانی کی سطح 7 فیٹ تک نیچے چلی گئی ہے، جس نے پنجاب کے 24 شہروں اور 3 کروڑ سے زیادہ آبادی کے لیے پانی بحران کی گھنٹی بجا دی ہے۔

اس پانی بحران کے درمیان پاکستان کا شہر راولپنڈی ابھی سے پریشانیوں میں مبتلا ہو گیا ہے۔ یہ شہر پہلے سے ہی آبی بحران کا سامنا کر رہا تھا، اور اب تو وہاں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ لوگوں میں خوف کا ماحول ہے، کیونکہ آنے والے دنوں میں بھی حالات بہتر ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

پاکستان کی واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی (ڈبلیو اے ایس اے) کے مطابق خان پور ڈیم میں صرف ایک ماہ کا اور راول ڈیم میں 3 ماہ کا پانی بچا ہے۔ لگاتار خشک سالی اور بے حد کم بارش کی وجہ سے شہر کے یہ دو بڑے آبی ذخائر تیزی سے خشک ہوتے جا رہے ہیں۔ راولپنڈی میں پانی کی روزانہ طلب 50 ملین گیلن ہے، جبکہ ڈبلیو اے ایس اے صرف 30 ملین گیلن پانی ہی سپلائی کر پا رہا ہے۔ یعنی شہر ہر دن 20 ملین گیلن کی قلت برداشت کر رہا ہے۔ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ ٹیوب ویل اور متبادل آبی ذرائع پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔

پاکستانی افسران کا کہنا ہے کہ صرف خشک سالی ہی نہیں ہے، بلکہ تیزی سے بڑھتی آبادی اور کاروباری سرگرمیاں بھی آبی بحران کو مزید بڑھا رہی ہیں۔ آبی وسائل پر بوجھ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ڈبلیو اے ایس اے کو اب پانی کی بربادی پر سختی کرنی پڑ رہی ہے۔ ڈبلیو اے ایس اے نے کہا ہے کہ غیر ضروری پانی کے خرچ پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں سے فوراً آبی تحفظ کے طریقے اختیار کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

افسران کے ذریعہ عوام کو کئی طرح کے مشورے دیے گئے ہیں، جن میں نل اور پائپ کی لیکیج کو فوراً ٹھیک کرنا شامل ہے۔ ساتھ ہی غسل کرتے وقت کم پانی کا استعمال کرنا، واشنگ مشین اور ڈِش واشر فُل لوڈ میں لانے سے پرہیز کرنا، بچے ہوئے پانی سے پودوں کی آبپاشی کرنا، گاڑیوں اور راستوں کو پائپ سے نہ دھونا وغیرہ مشورے جاری کیے گئے ہیں۔ پنجاب کے محکمہ موسمیات مراکز کے مطابق اس سال اب تک موسمی لحاظ سے اوسط سے بہت کم بارش درج کی گئی ہے، اس وجہ سے بھی آبی بحران کی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں بھی کوئی خاص راحت نہیں ملے گی، یعنی حالات مزید ابتر ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے