اڈانی کے لوگ رشوت خوری کیس کو بند کرانے کے لیے ٹرمپ حکومت کے افسران و لیڈران سے کر رہے ملاقات: کانگریس

کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ اڈانی کی جانچ ہو رہی ہے، لیکن ہندوستان میں اڈانی محفوظ ہے، کیونکہ مودی اور اڈانی ایک ہیں۔


گوتم اڈانی، تصویر آئی اے این ایس
کانگریس نے ایک بار پھر اڈانی گروپ پر امریکہ میں چل رہے دھوکہ دہی و رشوت خوری معاملے کو اٹھایا ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’نریندر مودی کے خاص دوست اڈانی پر امریکہ میں مجرمانہ معاملہ چل رہا ہے۔ اس درمیان خبر ہے کہ اڈانی کے لوگ ٹرمپ حکومت کے افسران اور لیڈران سے ملاقات کر رہے ہیں۔‘‘ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’ان لوگون کا مقصد امریکہ میں اڈانی کے خلاف چل رہے دھوکہ دہی و رشوت خوری کے کیس کو بند کرانا ہے۔‘‘
دراصل ’بلومبرگ‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اڈانی گروپ کے لوگوں کی ٹرمپ حکومت سے جڑے افسران سے ملاقات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس کا اسکرین شاٹ کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی لکھا ہے کہ ’’اڈانی اور ان کی کمپنی پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اڈانی نے سولر انرجی کا ہوا ہوائی پلان بتا کر امریکی سرمایہ کاروں سے بڑی رقم حاصل کی۔ اس کے بعد امریکی سرمایہ کاروں سے حاصل پیسوں سے ہندوستانی افسران کو بھاری بھرکم رشوت کھلائی۔‘‘اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’اڈانی کا یہ فراڈ جلد ہی سامنے آ گیا اور امریکہ میں اڈانی کے خلاف کیس درج ہو گیا۔‘‘
امریکہ کے خلاف دیگر ممالک میں بھی اڈانی گروپ پر کچھ کیسز چل رہے ہیں، اس کا تذکرہ بھی کانگریس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا ہے۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’یہ (امریکہ والا) پہلا معاملہ نہیں ہے۔ سری لنکا سے لے کر کینیا تک، آسٹریلیا سے امریکہ تک اڈانی کی بدعنوانی کے معاملے پھیلے ہوئے ہیں۔‘‘ آخر میں کانگریس نے اڈانی کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’ہر جگہ اڈانی کی جانچ ہو رہی ہے، لیکن ہندوستانی میں اڈانی محفوظ ہے، کیونکہ مودی اور اڈانی ایک ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔