چھتیس گڑھ آبکاری گھوٹالہ: ’ای ڈی بغیر کسی ثبوت کے الزام لگا رہی، یہ ایک چلن بن گیا‘، سپریم کورٹ نے لگائی پھٹکار

جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے کہا کہ ای ڈی نے کئی معاملوں میں یہی طریقہ اختیار کیا ہے، آپ بغیر کسی ثبوت کے صرف الزام عائد کرتے ہیں۔


چھتیس گڑھ میں مبینہ آبکاری گھوٹالہ معاملہ پر سپریم کورٹ نے آج انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایجنسی بغیر کسی ثبوت کے الزام لگا رہی ہے اور یہ ایک چلن بن گیا ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ اروند سنگھ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ انھوں نے چھتیس گڑھ میں مبینہ 2000 کروڑ روپے کے آبکاری گھوٹالہ معاملے میں ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔
ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ای ڈی نے کئی معاملوں میں یہی طریقہ اختیار کیا ہے۔ آپ بغیر کسی ثبوت کے صرف الزام عائد کرتے ہیں۔ اس طریقے سے فریق استغاثہ اس عدالت کے سامنے ٹک نہیں پائے گا۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے الزام لگایا کہ اروند سنگھ نے وکاس اگروال نام کے ایک دیگر شخص کے ساتھ ملی بھگت کر کے 40 کروڑ روپے کمائے۔ جب عدالت نے پوچھا کہ کیا اگروال کو ملزم بنایا گیا ہے، تو راجو نے جواب دیا کہ وہ فرار ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ’’آپ نے واضح الزام لگایا ہے کہ انھوں نے 40 کروڑ روپے کمائے۔ اب آپ اس شخص کا اس کمپنی یا کسی دیگر کمپنی کے ساتھ رشتہ نہیں دکھا پا رہے ہیں۔‘‘ عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ ’’آپ کو یہ بتانا چاہیے کہ کیا وہ ان کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں، کیا وہ شیئر ہولڈر ہیں، کیا وہ منیجنگ ڈائریکٹر ہیں؟ کچھ تو ہونا ہی چاہیے۔‘‘
جواب میں ایڈیشنل سالیسٹر جنرل راجو نے کہا کہ کوئی شخص کسی کمپنی کو کنٹرول کر سکتا ہے، لیکن ضروری نہیں کہ وہ کمپنی کے مینجمنٹ کے لیے ذمہ دار ہو۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ایجنسی بے بنیاد الزام عائد کر رہی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے اس معاملے پر آئندہ سماعت کے لیے 9 مئی کی تاریخ مقرر کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔