نقدی تنازعہ معاملہ: جسٹس یشونت سے متعلق رپورٹ سہ رکنی پینل نے سپریم کورٹ کو سونپی، چیف جسٹس آف انڈیا لیں گے حتمی فیصلہ

سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’جسٹس یشونت ورما کے خلاف الزامات کی تحقیق کرنے کے لیے تشکیل کردہ سہ رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ 4 مئی کو سی جے آئی کو سونپ دی ہے۔‘‘


تصویر سوشل میڈیا
الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما کے دہلی واقع گھر سے برآمد نقدی معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل دی گئی سہ رکنی کمیٹی نے سی جے آئی سنجیو کھنہ کو اپنی رپورٹ سونپ دی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ میں جج کے عہدے پر رہتے ہوئے یشونت شرما کے گھر پر بڑی مقدار میں جلے ہوئے پیسے برآمد ہوئے تھے۔ اس کے بعد کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کردہ سہ رکنی کمیٹی میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شیل ناگو، ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جی ایس سندھاوالیا اور کرناٹک ہائی کورٹ کی چیف جسٹس انو شیورام شامل تھیں۔
سہ رکنی کمیٹی نے 3 مئی کو اپنی رپورٹ کو آخری شکل دی تھی۔ 4 مئی کو چیف جسٹس کو آگے کی کارروائی کے لیے سونپی گئی رپورٹ میں مبینہ طور پر جسٹس ورما کے لوٹینس دہلی واقع رہائش گاہ میں 14 مارچ کو رات کے تقریباً 11:35 بجے آگ لگنے کے بعد نقدی برآمدگی تنازعہ کا نتیجہ بھی شامل ہے۔ اب اس رپورٹ پر آگے کی کارروائی کا فیصلہ چیف جسٹس لیں گے۔ سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’جسٹس یشونت ورما کے خلاف الزامات کی تحقیق کرنے کے لیے تشکیل کردہ سہ رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ 4 مئی کو سی جے آئی کو سونپ دی ہے۔‘‘ سپریم کورٹ نے 28 مارچ کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے کہا تھا کہ وہ جسٹس ورما کو فی الحال کوئی عدالتی کام نہ سونپیں۔
قابل ذکر ہے کہ جسٹس ورما کو آئینی، صنعتی تنازعات، کارپوریٹ ٹیکسیشن اور ماحولیاتی معاملات کا ماہر مانا جاتا ہے۔ 2006 میں خصوصی وکیل بنائے جانے کے بعد انہوں نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے مقدموں کی پیروی کی۔ انہوں نے 2012 سے 2013 تک اترپردیش حکومت کے چیف اسٹینڈنگ ایڈووکیٹ کے طور پر بھی کام کیا۔ اسی درمیان سینئر وکیل نامزد ہونے کے بعد چیف اسٹینڈنگ ایڈووکیٹ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ 13 اکتوبر 2014 کو الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج بنائے گئے۔ 1 فروری 2016 کو یہیں انہیں مستقل جج مقرر کیا گیا۔ تقریباً 5 سال تک الٰہ آباد ہائی کورٹ میں کام کرنے کے بعد 11 اکتوبر 2021 کو ان کا تبادلہ دہلی ہائی کورٹ کر دیا گیا۔ گھر سے کروڑوں روپے کی برآمدگی کے تنازعہ کے درمیان ان کا تبادلہ پھر سے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔