حوزہ علمیہ قم کی ایک صدی پر محیط دینی و علمی خدمات پر بین الاقوامی کانفرنس

حوزہ علمیہ قم کی ایک صدی پر محیط دینی و علمی خدمات پر بین الاقوامی کانفرنس

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس جدید کی ایک صدی مکمل ہونے پر "بین الاقوامی کانفرنس” کی پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ قم نے گذشتہ سو برسوں کے دوران علمی، اخلاقی، سماجی، سیاسی اور بین الاقوامی میدانوں میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، جن کی بنیاد علم، حکمت اور عوامی وابستگی پر استوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ حوزہ قم علم پر مبنی ایک ادارہ ہے، جہاں صدیوں سے اسلامی و انسانی علوم کی آبیاری کی جاتی رہی ہے۔ فلسفہ، فقہ، کلام، تفسیر اور اخلاق جیسے بنیادی علوم میں نمایاں خدمات کے ساتھ ساتھ حوزہ نے عصرِ حاضر کی ضروریات کے مطابق فقہی و فلسفی میدانوں میں بھی وسعت پیدا کی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ اسلامی انقلاب، دینی جمہوریت اور عوامی حاکمیت کے نظریے کو سب سے پہلے قم نے علمی بنیاد فراہم کی، اور بعد ازاں اسے عملی میدان میں نافذ بھی کیا۔ آج حوزہ علمیہ قم کے اثرات دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں نمایاں طور پر محسوس کیے جا رہے ہیں، جہاں کے علما و فضلا نے قم سے تربیت حاصل کر کے مقامی دینی مراکز قائم کیے ہیں۔

انہوں نے حوزہ علمیہ میں خواتین کی علمی شمولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میدان کو ادارہ جاتی شکل دی گئی ہے، اور اس وقت ایران بھر میں قریب 500 مدارس علمیہ برائے خواتین سرگرم عمل ہیں، جنہوں نے دینی و اخلاقی علوم کے فروغ میں مؤثر کردار ادا کیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے حوزہ علمیہ قم کے 100 سال مکمل ہونے پر منعقد ہونے والے کانفرنس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس میں 300 سے زائد محققین کی شرکت سے 25 جلدوں پر مشتمل علمی آثار تیار کیے گئے ہیں۔ 20 علمی و تحقیقی شعبوں میں حوزہ کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ہے اور 30 خصوصی علمی شمارے شائع کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے حوزہ علمیہ کے لیے متوقع جامع منشور کے منتظر ہیں، جو علمی و دینی میدان میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ کانفرنس ایک عظیم علمی و روحانی جشن کی حیثیت اختیار کر گئی ہے، جس میں آیات عظام مکارم شیرازی، نوری ہمدانی، سبحانی، جوادی آملی سمیت پانچ مراجع کرام کے پیغامات پیش کیے جائیں گے، جب کہ ایرانی اور بین الاقوامی سطح کے علما کی بڑی تعداد کی شرکت متوقع ہے، جو اس علمی تحریک کو نئی جہت دینے کی کوشش ہے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے