چین پر محصولات کم کرنے کے لئے امریکہ تیار: ٹرمپ نے اب اپنا موقف کیوں بدلا؟

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین سے درآمدات پر ٹیرف کی شرح 145 فیصد تک پہنچ گئی ہے جب کہ اس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیرف عائد کر دیا ہے۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں چین پر محصولات کو کم کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ موجودہ نرخوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارت کو عملی طور پر روک دیا ہے۔ اس وقت ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین سے درآمدات پر عائد ٹیرف کی شرح 145 فیصد تک پہنچ گئی ہے جب کہ اس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ ان اقدامات نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ مینوفیکچرنگ آلات سے لے کر عام امریکی صارفین کے زیر استعمال سستی اشیاء، جیسے کپڑے اور کھلونے تک ہر چیز کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
ٹرمپ نے این بی سی کے "میٹ دی پریس” پر کہا، "کسی وقت مجھے ان ٹیرف کو کم کرنا پڑے گا، کیونکہ ان کے بغیر آپ ان کے ساتھ کبھی کاروبار نہیں کر سکتے، اور وہ کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔” ٹرمپ نے چین کے حالیہ بیانات میں سے کچھ کی تعریف کی اور انہیں ‘مثبت’ قرار دیا، لیکن اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان کوئی بھی معاہدہ ‘منصفانہ’ ہونا چاہیے۔
مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس (PMI) کے مطابق، ٹرمپ نے چین کی موجودہ اقتصادی صورتحال کا بھی حوالہ دیا، جہاں فیکٹری کی سرگرمیاں 2023 کے بعد سب سے زیادہ گراوٹ میں ہیں۔ اسی وقت، نئے برآمدی آرڈرز دسمبر 2022 کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئے ہیں اور اپریل 2023 کے بعد سے سب سے بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔
دریں اثنا، چین نے جمعہ کو کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے امکان پر غور کر رہا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ ٹیرف کے اعلان کے بعد یہ پہلا اشارہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا امکان ہے۔ چین کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ چین فی الحال اس پر غور کر رہا ہے۔ بیجنگ کے ان اشاروں کے بعد جمعہ کو امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔