بنارسی ساڑی کا بحران: بُنکروں پر قرض اور بے روزگاری کے بعد اب امریکی ٹیرف کا وار

بنارسی ساڑی کا بحران: بُنکروں پر قرض اور بے روزگاری کے بعد اب امریکی ٹیرف کا وار

امریکی ٹیرف کے اعلان کے کچھ ہی دنوں میں بنارسی ساڑی (ریشم) کے برآمد کنندگان کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ لاکھوں کے آرڈر التوا میں چلے گئے ہیں۔ اس کا براہِ راست اثر اس صنعت سے وابستہ لاکھوں بُنکروں کی زندگی پر پڑ رہا ہے۔

ایسٹرن یوپی ایکسپورٹ ایسوسی ایشن (یوپیا) کے خزانچی راجیش کُشواہا کے مطابق بنارس سے ہر سال تقریباً 600 کروڑ روپے کی بنارسی ساڑیاں اور دیگر ریشمی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں، جن میں سے تقریباً 35 فیصد صرف امریکہ کو بھیجی جاتی ہیں۔

حکومتی رپورٹ کے مطابق، وارانسی میں تقریباً 10 لاکھ سے زائد افراد براہِ راست یا بالواسطہ بنارسی ساڑی صنعت سے وابستہ ہیں۔ بُنکر محمد شعیب بتاتے ہیں کہ پہلے کی طرح اب بُنکاری میں کام باقی نہیں رہا۔ پہلے مہینے کے 30 دن کام ملتا تھا، اب صرف ہفتے میں 3 یا 4 دن ہی کام دستیاب ہوتا ہے۔ آمدنی کم ہو گئی ہے۔ کسی طرح سے گھر کا گزارہ ہو رہا ہے۔ مزدوری میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ ماہانہ 9 سے 10 ہزار روپے کی آمدنی میں گھر کا خرچ، بچوں کی فیس، دوا دارو اور دیگر ضروریات مشکل سے پوری ہو رہی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ٹیرف کی وجہ سے سامان فروخت نہیں ہو رہا۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے