شیر میسور کی حکمرانی: ٹیپو سلطان کی فوجی ذہانت، انتظامی بصیرت اور شہادت کا روشن باب

شیر میسور کی حکمرانی: ٹیپو سلطان کی فوجی ذہانت، انتظامی بصیرت اور شہادت کا روشن باب

سلطان فتح علی ٹیپو، جنہیں تاریخ شیرِ میسور کے لقب سے یاد کرتی ہے، برصغیر کے اُن چند حکمرانوں میں شامل تھے جن کی شخصیت میں علم دوستی، اصلاح پسندی، روشن خیالی، بین المذاہب ہم آہنگی اور غیر معمولی عسکری و انتظامی صلاحیتیں یکجا تھیں۔ اگر وہ مسلسل جنگی الجھنوں کا شکار نہ ہوتے تو شاید برصغیر کی تاریخ کا دھارا ہی بدل جاتا۔

ٹیپو سلطان 20 نومبر 1750ء کو قلعہ دیون ہلی، ضلع کولار میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سلطان حیدر علی ناخواندہ تھے مگر صاحبِ بصیرت اور تدبر کے حامل حکمران تھے، جنہوں نے اپنے فرزند کی تعلیم و تربیت اور فنونِ سپہ گری پر خاص توجہ دی۔ محض 15 برس کی عمر میں ٹیپو نے اپنی پہلی جنگ میں حصہ لیا اور ایسی شجاعت کا مظاہرہ کیا کہ دشمنوں کے دلوں میں اس کا رعب بیٹھ گیا۔ سترہ سال کی عمر میں انہیں سفارتی اور فوجی امور میں آزادانہ اختیارات دے دیے گئے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے