مسئلہ فلسطین پر عرب حکمرانوں کی خاموشی ناقابلِ معافی جرم ہے، علامہ سید جواد نقوی

مسئلہ فلسطین پر عرب حکمرانوں کی خاموشی ناقابلِ معافی جرم ہے، علامہ سید جواد نقوی

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ عروۃ الوثقی اور تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ پاکستان کے سربراہ نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب حکمران فلسطین فراموشی اور فلسطین فروشی میں صیہونیوں کے محافظ بن چکے ہیں۔زمینی حقیقت کیا ہے؟ وہ یہ کہ غزہ آج بھی جل رہا ہے، اقصیٰ آج بھی مقبوضہ ہے، فلسطینی بچے آج بھی کفن کے بغیر دفن ہوتے ہیں، دن رات غزہ میں بمباری جاری ہے، ہم خاموش ہیں؛ ہمارے ممبرانِ اسمبلی نے فلسطین کا ذکر کرنا بھی چھوڑ دیا ہے۔

تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ عصرِ حاضر میں میڈیا کی طاقت، سیاسی بیان بازی اور سوشل نیریٹیوز انسانی شعور کو کنٹرول کرنے کے بڑے ہتھیار بن چکے ہیں، انہی ہتھیاروں کے ذریعے ایک خطرناک، مگر منظم سازش مسلسل بروئے کار ہے، وہ ہے فلسطین فراموشی کی سازش، یہ سازش صرف غاصب اسرائیل یا امریکہ تک محدود نہیں، بلکہ عرب حکمران بھی اس سازش کا حصہ اور صیہونی مفادات کے محافظ بن چکے ہیں۔ عرب سرمایہ، اربوں ڈالرز کے منصوبوں میں صرف ہو رہا ہے، مگر نہ غزہ کیلئے، نہ اقصیٰ کیلئے، نہ فلسطینی یتیموں اور بیواؤں کیلئے، بلکہ فلسطین کو تاریخ کے صفحے سے مٹانے کیلئے اور ان کا منصوبہ یہ ہے کہ جب فلسطین فراموش ہو جائے گا، تو دوسرا مرحلہ شروع ہو گا، فلسطین فروشی یعنی پہلے فراموش کرنا چاہتے ہیں پھر فروش۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی مفروضہ نہیں، بلکہ عملی حقیقت ہے؛ سب نے دیکھا کہ کیسے بعض عرب ریاستوں نے غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے، کیسے فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپا گیا اور کیسے مسجد اقصیٰ کو تنہا چھوڑ دیا گیا، مگر تاریخ نے دیکھا کہ یہ تمام کوششیں، یہ تمام گھناؤنے منصوبے، حماس، حزب اللہ، انصار اللہ اور ایران کے نظریاتی و مزاحمتی محور نے خاک میں ملا دیئے۔

انہوں نے دنیا کو باور کروایا کہ فلسطین کو بھلانا ممکن نہیں اور فلسطین کو بیچنا بھی ناممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی، جب جنگ بندی کا اعلان ہوتا ہے، تو درپردہ ایک اور یلغار شروع ہو جاتی ہے اور عین اسی لمحے میڈیا خاموش ہو جاتا ہے، سیاسی پنڈت نئے موضوعات کو اچھالتے ہیں، اور رائے عامہ کو غزہ سے ہٹا کر مصنوعی فکری معرکوں میں الجھا دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین فراموشی جرم ہے، غزہ کے زخموں کو نظر انداز کرنا جرم ہے، اقصیٰ کے در و دیوار سے آنکھیں چرانا جرم ہے اور یہ جرم اگر کسی عام فرد سے سرزد ہو تو ہو سکتا ہے کہ معاف ہو جائے، مگر اگر یہ جرم کسی عالمِ دین سے ہو، کسی حکمران سے ہو، کسی میڈیا پرسن، دانشور، پروفیسر، بیوروکریٹ یا سیاسی رہنما سے ہو تو یہ ایک ناقابلِ معافی خیانت بن جاتی ہے۔

[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے