مہر خبررساں ایجنسی، ثقافتی ڈیسک: تعلیم ایک مقدس پیشہ ہے اور استاد کو ایک فنکار کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کے اندر علم، غور و فکر، اور تخلیقی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔ اساتذہ اپنی روحانی تاثیر کے باعث طلبہ پر گہرا اثر چھوڑتے ہیں۔ بعض اوقات ان کی رہنمائی قوموں کی تقدیر بدلنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اکثر افراد اپنی کامیابی کا سہرا اپنے اساتذہ کے سر باندھتے ہیں اور ان کی قربانیوں اور خدمات کو یاد کرتے ہیں۔
ایران میں یومِ اساتذہ ایک ایسا خاص دن ہے جس کا مقصد اساتذہ کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا اور ان کے تعلیمی میدان میں کردار کو سراہنا ہے۔ اس موقع پر مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں اساتذہ کی علمی و تربیتی کاوشوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
یہ دن اسلامی انقلاب کے ممتاز نظریہ ساز اور شہید استاد مرتضیٰ مطہری کی برسی کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ ان کے یوم شہادت کو ملک میں یومِ اساتذہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ آیت اللہ مرتضی مطہری کو یکم مئی 1979 کو شہید کیا گیا تھا۔
2 مئی کا دن آیت اللہ مطہری کی علمی خدمات، دینی افکار، اور ان کے قومی و انقلابی کردار کی قدردانی کے لیے مخصوص ہے۔ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے فکری معماروں میں شمار ہوتے ہیں۔
آیت اللہ مطہری اپنے دور کی اہم ترین علمی و فکری شخصیات میں شامل تھے۔ اسلامی تعلیمات پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے عصری ضروریات کو سمجھتے ہوئے نوجوان نسل، بالخصوص اساتذہ اور دانشور طبقے کی فکری رہنمائی کی۔
امام خمینی کی جلاوطنی کے دوران شہید مطہری نے علماء اور دانشوروں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ تہران یونیورسٹی میں شعبۂ الٰہیات کے سربراہ بھی رہے اور اسلامی انقلابی کونسل کے رکن ہونے کے ساتھ ساتھ آئینی کونسل کے صدر بھی تھے۔
نوجوان نسل میں دینی شعور اجاگر کرنے کے لیے انہوں نے متعدد کتابیں تصنیف کیں، جن میں داستانِ راستان کو خاص شہرت حاصل ہوئی اور 1965 میں یہ کتاب یونیسکو ایوارڈ کا مستحق بھی قرار پائی۔ انہوں نے زیادہ تر اسلامی موضوعات پر تقریر کی، جنہیں بعد از شہادت ان کے شاگردوں نے کتابی شکل دی۔
ان کی انقلابی سرگرمیوں کی وجہ سے وہ عوامی حلقوں میں مقبول تھے، جب کہ مخالف گروہوں، بالخصوص فرقان گروپ کی طرف سے نشانہ بنے۔ یکم مئی 1979 کو تہران میں ایک میٹنگ سے واپسی پر انہیں گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ فرقان گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
ایران میں اساتذہ کو معاشرے کے معمار تصور کیا جاتا ہے اور ان کے بغیر کسی قوم کی ترقی ممکن نہیں سمجھی جاتی۔ ایرانی عوام، نوجوان ہوں یا عمر رسیدہ، اساتذہ کا بے حد احترام کرتے ہیں اور اس دن انہیں تحائف یا پھول پیش کر کے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔