پاکستان نہ جانے والوں میں منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کا نام شامل، واجپئی اور مودی کی تو وہاں خوب خاطرداری ہوئی: سچن پائلٹ

ڈاکٹر منموہن سنگھ کی یاد میں انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں سچن پائلٹ، شاہد صدیقی، راجیو شکلا، پنکج پچوری اور سلمان خورشید جیسی شخصیات شامل ہوئیں۔


ڈاکٹر منموہن سنگھ کی یاد میں منعقد تقریب کا منظر، تصویر قومی آواز
’’منموہن سنگھ اپنی زندگی میں بہت کچھ حاصل کیا، لیکن ان کے اندر زبردست انکساری دیکھنے کو ملتی تھی۔ جو عزت وہ اپنے رفقائے کار کو دیکھتے تھے، وہ مثالی تھی۔ سبھی ان کے ساتھ کام کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ ان کی توجہ پسماندہ اور محروم طبقات پر ہمیشہ رہتی تھی۔ انھوں نے پسماندہ طبقات کے حق میں کئی اقدام اٹھائے اور اس کا خاطر خواہ نتیجہ بھی دیکھنے کو ملا۔‘‘ یہ بیان کانگریس رکن اسمبلی سچن پائلٹ نے آنجہانی ڈاکٹر منموہن سنگھ کی خدمات کا اعتراف کرنے کے مقصد سے منعقد ایک تقریب میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پاکستان نہ جانے والوں میں ڈاکٹر منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کا نام شامل ہے، جبکہ واجپئی، اڈوانی اور مودی کی تو وہاں خوب خاطرداری ہوئی۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی پائیدار میراث کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یہ تقریب انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر (آئی آئی سی سی)، نئی دہلی میں یکم مئی کو منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں سچن پائلٹ کے علاوہ شاہد صدیقی، راجیو شکلا، پنکج پچوری اور سلمان خورشید جیسی شخصیات شامل ہوئیں۔ اس تقریب میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی ممتاز خدمات کو یاد کیا گیا اور اس کی اہمیت و افادیت پر روشنی بھی ڈالی گئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشہور و معروف صحافی پنکج پچوری نے کہا کہ ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ کے بارے میں بات کرنا سورج کو روشنی دکھانے کے مترادف ہے۔ ممبئی میں دہشت گردی سے متعلق ڈاکٹر منموہن سنگھ نے جو باتیں کہی ہیں، اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ انھوں نے پاکستانی وزیر اعظم نواز شرف کے ذریعہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کو کی گئی پیشکش کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب نواز شریف نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو دعوت دی، تو انھوں نے صاف طور پر کہہ دیا تھا کہ– میرے مذہب کو اس معاملے میں شامل مت کیجیے۔‘‘ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی تعریف کرتے ہوئے پنکج پچوری کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں ہمیں مزید ایک یا دو منموہن سنگھ کی ضرورت ہے۔


معروف اردو صحافی شاہد صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ میں ذرہ برابر بھی تکبر موجود نہیں تھا۔ جواہر لال نہرو اور مہاتما گاندھی کا اگر کسی شخصیت میں عکس دکھائی دیتا تھا، تو وہ شخصیت منموہن سنگھ کی تھی۔‘‘ رکن پارلیمنٹ راجیو شکلا نے بھی منموہن سنگھ کی تعریف میں کچھ اہم کلمات شرکا کے سامنے رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’منموہن سنگھ کی شخصت بہت مختلف تھی۔ وہ کبھی کسی کام سہرا نہیں لیتے تھے۔ وہ وزیر اعظم رہے، حزب اختلاف کے قائد رہے، آر بی آئی کے گورنر رہے، لیکن ان کے اہل خانہ کو آج بھی کوئی نہیں جانتا۔ وہ کبھی کسی چیز کو ہلکے میں نہیں لیتے تھے، لیکن وہ چیختے بھی نہیں تھے۔‘‘
ہندوستانی ماہر معیشت مونٹیک سنگھ اہلووالیہ نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کی شخصیت کو تابناک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وہ ہمیشہ ایک سرپرست کی طرح نظر آئے۔ ان کی سبھی تعریف کرتے ہیں کیونکہ ان کے اندر انکساری بھری ہوئی تھی، وہ انتہائی غیر معمولی شخصیت کے مالک تھے۔ وہ راجیو گاندھی کے نظریات کے معترف تھے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ڈاکٹر منموہن سنگھ کئی معاملوں میں اپنی مثال آپ تھے۔ متعدد چیزوں سے نمٹنے کے لیے کچھ مختلف نقطہ نظر کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ نقطہ نظر منموہن سنگھ کے پاس موجود تھا۔‘‘
اس تقریب میں خواجہ شاہد نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سیاسی زندگی پر مختصر روشنی ڈالی اور مقررین کا تعارف بھی پیش کیا۔ انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کے سربراہ سلمان خورشید نے اختتامی کلمات پیش کیے۔ تقریب میں شرکا کی بھی بڑی تعداد موجود نظر آئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔