پہلگام حملہ: ’میں مسلمانوں یا کشمیریوں کے خلاف برا سلوک نہیں چاہتی‘، مقتول فوجی کی بیوی ہمانشی امن کی خواہشمند

پہلگام حملہ: ’میں مسلمانوں یا کشمیریوں کے خلاف برا سلوک نہیں چاہتی‘، مقتول فوجی کی بیوی ہمانشی امن کی خواہشمند

میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ ونئے نروال کی شریک حیات ہمانشی نروال نے امن و خیر سگالی بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ’’ہم نہیں چاہتے کہ لوگ مسلمانوں یا کشمیریوں کے خلاف برا سلوک کریں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پہلگام حملہ میں ہلاک لیفٹیننٹ ونئے نروال کی شریک حیات ہمانشی میڈیا کو بیان دیتے ہوئے، ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>پہلگام حملہ میں ہلاک لیفٹیننٹ ونئے نروال کی شریک حیات ہمانشی میڈیا کو بیان دیتے ہوئے، ویڈیو گریب</p></div>

پہلگام حملہ میں ہلاک لیفٹیننٹ ونئے نروال کی شریک حیات ہمانشی میڈیا کو بیان دیتے ہوئے، ویڈیو گریب

user

پہلگام میں ہوئے خوفناک دہشت گردانہ حملہ میں جن 26 سیاحوں کا بہیمانہ قتل کیا گیا، ان میں ہندوستانی بحریہ کے لیفٹیننٹ ونئے نروال بھی شامل ہیں۔ آج ہریانہ کے کرنال میں لیفٹیننٹ ونئے کی شریک حیات نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے موجودہ حالات پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے امن و خیر سگالی بنائے رکھنے کی پُرزور اپیل کی۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم نہیں چاہتے کہ لوگ مسلمانوں یا کشمیریوں کے خلاف برا سلوک کریں۔‘‘ بقول ہمانشی ’’بے شک ہم انصاف چاہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی ہمیں امن اور صرف امن چاہیے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے پہلگام شہر کے قریب ’منی سوئٹزرلینڈ‘ نام سے مشہور سیاحتی مقام پر 22 اپریل کی دوپہر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 26 لوگوں کی موت ہو گئی تھی، جن میں بیشتر سیاح ہیں۔ ایک اعلیٰ عہدہ پر فائز افسر کا کہنا ہے کہ 26 مہلوکین میں 2 غیر ملکی اور 2 مقامی باشندہ بھی شامل ہیں۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس دہشت گردانہ حملے کو ’حالیہ سالوں میں عام لوگوں پر ہوئے کسی بھی حملے سے بہت بڑا‘ حملہ بتایا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس ہندوستان کے دورے پر تھے۔ اسی وقت جموں و کشمیر میں سیاحت اور ٹریکنگ کا موسم زور پکڑتا ہے۔

پہلگام شہر سے تقریباً 6 کلومیٹر دور بیسرن صنوبر کے درختوں کے گھنے جنگلوں اور پہاڑوں سے گھرا ایک بڑا گھاس کا میدان ہے۔ یہ ملک و بیرون ملک کے سیاحوں کے درمیان بہت پسندیدہ مقام بھی ہے۔ یہاں ہوئے حملے کے بارے میں افسران اور عینی شاہدین نے بتایا کہ مسلح دہشت گرد ’منی سوئٹزرلینڈ‘ میں داخل ہوئے اور ہوٹلوں کے آس پاس گھومتے رہے۔ پھر انھوں نے خرچ کی سواری کر رہے اور پکنک منا رہے سیاحوں پر گولی باری شروع کر دی۔ پاکستان میں موجود ممنوعہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے منسلک تنظیم ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (ٹی آر ایف) نے اس حملے کی ذمہ داری لی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے