ساگر یونیورسٹی میں رام بھدراچاریہ کو اعزازی ڈگری دینے پر تنازع

تاہم، ان کی شخصیت ہمیشہ سے تنازع کا شکار رہی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ رام بھدراچاریہ کی تقاریر معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتی ہیں اور ذات پات کی بنیاد پر تفریق کو بڑھاوا دیتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ رام بھدراچاریہ نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے ایک بیان پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ "جب اقتدار نہیں تھا تو ہر مسجد میں مندر ڈھونڈتے تھے، اب اقتدار میں آ کر کہہ رہے ہیں کہ نہ ڈھونڈو۔”
احتجاج کرنے والوں نے یاد دلایا کہ ڈاکٹر ہری سنگھ گوڑ، جن کے نام پر یہ یونیورسٹی ہے، ایک ترقی پسند مفکر، ماہر قانون اور سماجی انصاف کے علمبردار تھے۔ انہوں نے دلتوں اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کیا اور تعلیمی مواقع کو عام کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ایسے میں ایک متنازع مذہبی پیشوا کو اعزازی ڈگری دینا یونیورسٹی کی بنیادی اقدار اور بانی کی وراثت کی توہین کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے اور جلسہ تقسیم اسناد کی تاریخ جلد ہی طے کی جائے گی۔ تاہم، احتجاجی مظاہروں نے معاملے کو نیا رخ دے دیا ہے اور سماجی حلقوں میں اس فیصلے پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔