یمن میں حراستی مرکز پر بڑا فضائی حملہ، 68 افراد ہلاک، امریکہ پر حملے کا الزام

افریقی تارکین وطن کے ایک حراستی مرکز پر مشتبہ امریکی فضائی حملے کے بعد یمن کی سنگین صورتحال سامنے آئی ہے۔ اس حملے میں 68 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔


فائل تصویر آ ئی اے این ایس
یمن میں افریقی تارکین وطن کے ایک حراستی مرکز پر بڑا فضائی حملہ کیا گیا ہے۔ اس حملے میں 68 تارکین وطن مارے گئے ہیں۔ حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ حملہ امریکہ نے کیا ہے تاہم اس حملے کے لئے امریکہ کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
حوثیوں پر گزشتہ چھ ہفتوں میں سب سے مہلک فضائی حملہ تصور کیا جاتا ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی ایک بڑا مسلح گروہ ہے جو شمالی یمن پر قابض ہے۔ فلسطینیوں کی حمایت میں وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس کے لیے امریکہ نے اسے ‘نتائج کا سامنا کرنے’ کی تنبیہ بھی کی ہے اور ماضی میں کئی حملے بھی کیے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ مشتبہ امریکی فضائی حملہ یمن کے علاقے صعدہ میں کیا گیا جہاں افریقی شہریوں کو حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ رائٹرز کے مطابق حملے کے بعد لاشوں پر دھول نظر آئی، ملبے کے ساتھ خون کے دھبے بھی نظر آ رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق حملے کے بعد ریسکیو ٹیم نے ریسکیو آپریشن بھی کیا جس میں زخمیوں کو اسٹریچر پر لے جایا جا رہا تھا۔حملے میں زخمی ہونے والوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ حملہ صبح اس وقت ہوا جب وہ سو رہے تھے۔ ایک آدمی نے یہ بھی کہا کہ میں نے ہوا میں چھلانگ لگائی اور پھر زمین پر گر گیا۔
حوثی کے ترجمان محمد عبدالسلام نے ایکس پر کہا کہ امریکی انتظامیہ نے صعدہ حراستی مرکز پر بمباری کرکے ایک "وحشیانہ جرم” کا ارتکاب کیا ہے، جہاں 100 سے زائد افریقی مہاجرین کو رکھا گیا تھا۔ حوثیوں نے کہا ہے کہ وہ بحیرہ احمر کی جہاز رانی پر اپنے حملے جاری رکھیں گے۔