’میرے پاس معافی مانگنے کے لیے الفاظ نہیں‘، پہلگام دہشت گردانہ حملہ پر جذباتی ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

’میرے پاس معافی مانگنے کے لیے الفاظ نہیں‘، پہلگام دہشت گردانہ حملہ پر جذباتی ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’میں کس منھ سے اس پہلگام کے واقعہ کا استعمال کر کے مرکز سے کہوں کہ اب مجھے مکمل ریاست کا درجہ دو، میری کیا اتنی سستی سیاست ہے!‘‘

<div class="paragraphs"><p>عمر عبداللہ / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>عمر عبداللہ / آئی اے این ایس</p></div>

عمر عبداللہ / آئی اے این ایس

user

جموں و کشمیر اسمبلی میں 28 اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے خلاف مذمتی قرارداد پاس ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ انتہائی جذباتی نظر آئے۔ انھوں نے کہا کہ 21 سال بعد انھوں نے ایسے حملے دیکھے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’میرے پاس معافی مانگنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔‘‘

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اسمبلی میں کہا کہ ’’میں اس موقع کا استعمال مکمل ریاست کا درجہ مانگنے کے لیے نہیں کروں گا۔ جموں و کشمیر کی سیکورٹی جموں و کشمیر کی منتخب حکومت کے پاس نہیں ہے، لیکن اس موقع کا استعمال کر کے میں مکمل ریاست کا درجہ نہیں مانگوں گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں کس منھ سے اس پہلگام کے واقعہ کا استعمال کر کے مرکز سے کہوں کہ اب مجھے مکمل ریاست کا درجہ دو۔ میری کیا اتنی سستی سیاست ہے۔ مجھے کیا 26 لوگوں کے مرنے کی قدر نہیں ہے۔ ہم نے مکمل ریاست کا درجہ دیے جانے کی بات پہلے بھی کی، آگے بھی کریں گے، لیکن لعنت ہو مجھ پر کہ آج میں مرکز کے پاس جاؤں اور کہوں کہ مجھے مکمل ریاست کا درجہ دے دو۔‘‘

عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’اس موقع پر نہ کوئی سیاست، نہ کوئی مکمل ریاست کا درجہ، نہ کچھ دیگر… اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ٹیبل ہم کسی اور موقع پر تھپتھپائیں گے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ 5 اگست 2019 کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹا لیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کو 2 حصوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ دونوں کو مرکز کے زیر انتظام خطہ قرار دیا گیا اور حال کے کچھ سالوں میں جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دیے جانے کا مطالبہ زور و شور سے اٹھ رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ صحیح وقت پر مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے گا، لیکن کسی حتمی تاریخ کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

cexpress

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے