ایران کے بندرگاہ دھماکہ میں مرنے والوں کی تعداد 18 پہنچی، 800 افراد زخمی

یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران اور امریکہ عمان میں تہران کے تیزی سے بڑھتے جوہری پروگرام پر تیسرے دور کی مذاکرات کر رہے تھے۔


ایران کے جنوبی بندرگاہ شاہد رجئی میں ہفتہ کو ہوئے دھماکہ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہوگئی ہے۔ وہیں 800 سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ دھماکہ مبینہ طور پر پروپلنٹ بنانے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیا سے جڑا ہے۔ مگر بین الاقوامی سطح پر اس فکر کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران اور امریکہ عمان میں تہران کے تیزی سے بڑھتے جوہری پروگرام پر تیسرے دور کی مذاکرات کر رہے تھے۔
ایران کے وزیر داخلہ اسقندر مومینی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک انٹرویو میں مرنے والوں کی تعداد بتائی لیکن بندر عباس کے ٹھیک باہر آگ لگنے کی وجوہات کے بارے میں بہت کم جانکاری ہے، جو ہفتہ کی رات تک جلتی رہی۔ اس کی وجہ سے دیگر کنٹینروں میں بھی دھماکہ ہونے کی خبر ہے۔ سیکوریٹی کمپنی نے بتایا کہ بندر گاہ میں مبینہ طور پر میزائل ایندھن کے لیے کیمیا لایا گیا تھا۔
دھماکہ کے بعد بندرگاہ میں لگی شدید آگ کو بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ ہوا سے پانی کی بوچھار کی گئی۔ یہ دھماکہ ہفتہ کی صبح شاہد رجئی بندر گاہ کے سینا کنٹینر یارڈ میں ہوا۔ رات تک دیگر کنٹینروں میں بھی دھماکہ کی خبریں آئیں۔ ایرانی افسروں نے اسے حملہ نہیں مانا۔ لیکن عراقی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے میڈیا سے کہا تھا کہ ہماری سیکوریٹی سروس مستعد ہے کیونکہ پہلے بھی توڑ پھوڑ اور قتل کی کوششوں نے ہمیں اُکسانے کی کوشش کی تھی۔
واضح ہو کہ 2020 میں بھی اسی رجئی بندرگاہ پر سائبر حملے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بدانتظامی پھیلی تھی اور اس وقت رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ حملہ اسرائیل نے کرایا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔