مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (AMAN) کے سابق سربراہ آموس یادلن نے اعتراف کیا کہ تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان برسوں سے قائم گہرے تعلقات میں دراڑ پڑ گئی ہے۔
انہوں نے امریکی صدر کے حالیہ دورہ مشرق وسطیٰ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اسرائیل کے اہم ترین اتحادی ہیں لیکن انہوں نے مشرق وسطیٰ کے اپنے حالیہ دورے کے دوران اسرائیل کا دورہ نہیں کیا اور اسے مکمل طور پر نظر انداز کیا۔
آموس یادلن نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے واضح طور پر اسرائیلی حکام سے کہا "میں ریاض جانے والی ٹرین پر سوار ہوں، تمہیں نظر انداز نہیں کروں گا لیکن اگر تم میرے ساتھ آنا چاہتے ہو تو تمہیں جنگ ختم کرکے قیدیوں کو واپس کرنا ہو گا۔
اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ اگرچہ ٹرمپ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا لیکن علاقائی پیش رفت کو جنگ کے خاتمے اور غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے مشروط جانا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کا پیغام بدل گیا ہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بائیڈن انتظامیہ سے ملتے جلتے لہجے میں "غزہ کے لوگوں کے مصائب” کے بارے میں بات کرنا شروع کی ہے۔
اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ نے اعتراف کیا: "اسرائیل اور امریکہ کے درمیان کئی سالوں سے اور بڑی کوششوں سے قائم ہونے والا خصوصی تعلق اب متزلزل نظر آتا ہے۔