مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ویٹیکن کے وزیراعظم اور وزیرخارجہ سے ملاقات کی اور غزہ پر صہیونی جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچویں دور میں شرکت کے دوران ویٹیکن کے وزیر اعظم کارڈینل پیٹرو پیرولین اور وزیر خارجہ بشپ پال گیلگر سے ملاقات کی۔
عراقچی نے اس موقع پر ویٹیکن اعلی حکام کو پاپ فرانسیس کی وفات پر تعزیت اور پاپ لیو چہار دہم کے انتخاب پر مبارکباد دی۔
انہوں نے ملاقات میں ایران کے پرامن جوہری حقوق، خطے کی سلامتی، اور ایران-امریکہ مذاکرات کی پیشرفت سے بھی ویٹی کن حکام کو آگاہ کیا۔
عراقچی نے فلسطین کی المناک صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، بے گناہ شہریوں کا قتل عام، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک کی قانونی و اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ میں جاری جرائم پر خاموش نہ رہیں، ان کی کھل کر مذمت کریں اور فوری انسانی امداد کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کی بدامنی اور مسائل کی بنیادی وجہ اسرائیلی قبضہ، نسلی امتیاز اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق، خاص طور پر حقِ خودارادیت کی سنگین پامالی ہے۔
عراقچی نے دو ریاستی حل کو ایک غیر حقیقی وعدہ قرار دیتے ہوئے ایران کی جانب سے پیش کردہ حل کی وضاحت کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا مؤقف ہے کہ پورے فلسطینی خطے میں ایک واحد جمہوری ریاست قائم کی جائے جس میں مسلمان، یہودی اور مسیحی تمام اصل باشندے ایک شفاف ریفرنڈم کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔