مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور دیگر شہدائے خدمت کی برسی کے موقع پر شہید صدر کی شخصیت کے مختلف پہلووں کو بیان کیا۔
انہوں نے کہا کہ میری شہید رئیسی سے انقلاب سے پہلے آشنائی تھی، انہوں نے 1979 میں انقلاب کی کامیابی کے موقع پر اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے قم کا رخ کیا۔
قالیباف نے شہید رئیسی کی انتظامی صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے دوران صحت کے شعبے کو غیر معمولی طور پر متحرک کیا، یہاں تک کہ ملکی ویکسین کی تیاری اور غیر ملکی ویکسین کی درآمد بھی تیزی کے ساتھ انجام پائی اور شہید رئیسی اس سلسلے میں سو فیصد کامیاب رہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سیستان و بلوچستان کے سیلاب کے دوران، شہید رئیسی صحیح معنوں میں میدان عمل میں تھے اور جہادی جذبہ، لوگوں سے محبت اور لوگوں پر ان کا دلی یقین ان کی نمایاں خصوصیات تھیں۔
قالیباف نے کہا کہ وہ ہمیشہ ضعیفوں اور محروموں کے لیے فکرمند رہتے تھے کیونکہ وہ خود غربت اور محرومی کا شکار رہے تھے۔
انہوں نے آپریشن "وعدہ صادق 1″ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید رئیسی کے دور میں صدر اور نظام کے دیگر عناصر کے درمیان مکمل ہم آہنگی تھی اور اسی طرح سفارت کاری اور خارجہ پالیسی کے بارے میں شہید کا نقطہ نظر واضح تھا، وہ ملک کی آزادی کو بہت اہمیت دیتے تھے اور ایسے فیصلوں میں کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔”
انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں نے ایک پرانے دوست اور ساتھی کو کھو دیا ہے، شہید رئیسی ایک وسیع القلب انسان تھے جو مشکلات کو اپنے اندر ہی حل کرنے کا ہنر رکھتے تھے، البتہ شہدائے خدمت میں سے ہر ایک کی اپنی منفرد خصوصیات تھیں۔